سوال:
ہماری مارکیٹ کی ایک مسجد کے کل تین بیت الخلاء ہیں، جن میں سے دو قبلہ رخ ہیں، البتہ دونوں کی ڈبلیوسی (wc) عین قبلہ سے تقریبا 15 درجے منحرف ہے، اب جگہ کی تنگی کی وجہ سے ہمارے لیے ڈبلیوسی زیادہ ترچھا کرنا مشکل ہے، اس صورت میں ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ ایسے ڈبلیو سی کے استعمال کی گنجائش ہے یا اسے توڑنا ضروری ہے؟
جواب: واضح رہے کہ احادیث مبارکہ میں قضائے حاجت کے دوران چہرہ یا پشت قبلہ کی جانب کرنے کی ممانعت آئی ہے، چنانچہ صحیح مسلم میں رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہے، فرماتے ہیں:" قضائے حاجت کے دوران اپنا چہرہ یا پشت قبلہ کی جانب مت کیا کرو "(صحيح مسلم، (حدیث نمبر: 264)
اس حدیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ بیت الخلاء قبلہ رخ بنانا درست نہیں ہے٬ لہذا مذکورہ صورت میں سب سے پہلے تو کوشش کرکے بیت الخلاء کا رخ اس طور پر درست کرلیا جائے کہ قضائے حاجت کے وقت چہرہ یا پشت قبلہ کی جانب نہ ہو، نیز اس سلسلے میں اگر ڈبلیوسی کے دونوں رخ خاص قبلے کی سمت ( direction) سے دائیں یا بائیں جانب کم ازکم پینتالیس (45) ڈگری سے زیادہ پھیر لیے جائیں تو ایسا کرنا بھی صحیح ہے، نیز جب تک اس کی سمت درست نہ ہوجائے، اس وقت تک بیت الخلاء استعمال کرنے والوں پر لازم ہے کہ قضائے حاجت کے وقت قبلہ والی جہت سے انحراف کرکے بیٹھیں (یعنی جتنا ہوسکے رُخ موڑ کر بیٹھیں تاکہ چہرہ یا پشت قبلہ کی طرف نہ ہو) اور بیت الخلاء سے نکل کر استغفار بھی کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (كتاب الطهارة، رقم الحدیث: 264، 224/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن أبي أيوب، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة، ولا تستدبروها ببول ولا غائط، ولكن شرقوا أو غربوا» قال أبو أيوب: " فقدمنا الشام فوجدنا مراحيض قد بنيت قبل القبلة، فننحرف عنها ونستغفر الله؟ قال: نعم"
الدر المختار مع رد المحتار: (341/1، ط: سعید)
"(كما كره) تحريمًا (استقبال قبلة واستدبارها ل) أجل (بول أو غائط) فلو للاستنجاء لم يكره (ولو في بنيان) لإطلاق النهي (فإن جلس مستقبلًا لها) غافلا (ثم ذكره انحرف) ندبًا؛ لحديث الطبري: «من جلس يبول قبالة القبلة فذكرها فانحرف عنها إجلالًا لها لم يقم من مجلسه حتى يغفر له»، (إن أمكنه وإلا فلا) بأس"
کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشي: رقم الفتوي: 62/1343
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی