سوال:
حضرت مولانا مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ!
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
میرے والدین انتقال کر چکے ہیں، اگر مجھ سے ان کے حق میں کہیں حق تلفی ہوئی ہو، تو اس کی تلافی کی کیا صورت ہوسکتی ہے، تاکہ اس پر عمل کرکے میں اس تلافی کا ازالہ کرسکوں؟
امید ہے آپ شرعی جواب سے مستفیض فرمائیں گے۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا
جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جابجا والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے، اور والدین کی نافرمانی کرنا گناہ کبیرہ میں شمار کیا ہے، اس لیے والدین کی نافرمانی اور ان کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے، لیکن اگر ان کے حقوق میں کسی قسم کی کوتاہی سرزد ہوگئی ہو تو ان کے انتقال کے بعد اس کی تلافی کی صورت یہ ہے کہ آپ ان کے حق میں دعائے مغفرت کرتے رہیں، اور ان کے لیے کثرت سے ایصالِ ثواب کریں، اور ان کے دوست احباب کے ساتھ صلہ رحمی اور حسنِ سلوک کا معاملہ کریں، اور جتنا ہوسکے ان کے لیے صدقہ جاریہ کا انتظام کریں۔
حدیث شریف میں ہے:
عن أنس رضی اللہ عنہ قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: إن العبد لیموت والداه أو أحدهما و إنه لهما لعاق، فلایزال یدعو لهما ویستغفر لهما، حتی یکتبه الله بارًّا".
(رواه البیهقي في شعب الإیمان)
ترجمہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک (بعض اوقات کسی) بندے کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک اس حال میں مرجاتے ہیں کہ وہ ان کا نافرمان ہوتاہے، چناں چہ وہ ان دونوں کے لیے دعا اور استغفار کرتا رہتاہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے فرماں بردار لکھ دیتے ہیں۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی