سوال:
مفتی صاحب ! میں نے رمضان کے بیس روزے گرمی کی شدت کی وجہ سے چھوڑ دیئے ہیں، اب بیس روزے رکھنے کی ترتیب کیا ہوگی، لگاتار رکھنے ہونگے یا وقفہ دے کر رکھ سکتے ہیں؟
جواب: جی نہیں! رمضان کے قضاء روزے مسلسل رکھنا ضروری نہیں ہے، وقفہ دے کر بھی رکھے جا سکتے ہیں، البتہ چونکہ زندگی اور موت کا کچھ پتہ نہیں ہے، لہذا جتنا جلد ممکن ہو سکے، ان روزوں کی قضاء کر لینی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 1950)
وقال ابن عباس لا بأس أن يفرق لقول الله تعالى { فعدة من أيام أخر...
سنن الدار قطنی: (170/3)
عن عبد الله بن عمرو , قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن قضاء رمضان , فقال: «يقضيه تباعا وإن فرقه أجزأه». الواقدي ضعيف
الدر المختار مع رد المحتار: (290/1- 291)
(و یمنع صلوٰۃ) مطلقا و لو سجدۃ شکر (و صوما) و جماعا (و تقضیہ لزوما دونھا للحرج)
قولہ صلوٰۃ تسقط للحرج و قولہ و تقضیہ ای الصوم علی التراخی فی الاصح۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی