سوال:
مفتی صاحب ! ایک خاتون تقریبا 60 سال کی ہیں اور ان کے ذمہ لاتعداد قضاء روزے ہیں، جو ان کی بیماری کی وجہ سے اور بلوغت کے بعد کبھی بھی چھٹے ہوئے روزے نہ رکھنے کی وجہ سے قضا ہوئے ہیں اور اب کئی سالوں سے ان کو ہر سال 2 سے 4 ماہ سرسام کی بیماری بھی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ اتنے روزے رکھنے پر بالکل بھی قادر نہیں ہیں تو کیا وہ اپنی زندگی میں ان روزوں کا فدیہ دےسکتی ہیں؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون کے لئے روزے رکھنا بالکل ممکن نہیں ہے، یا روزہ رکھنے سے ان کی طبعیت مزید خراب ہوتی ہے، یا خراب ہونے کا خطرہ ہے، تو وہ اپنی زندگی ہی میں ہر روزے کے بدلے میں نصف صاع (تقریبا پونے دو کلو) گندم کسی فقیر کو فدیہ کے طور پر دے سکتی ہیں، مزید یہ کہ وہ یہ وصیت بھی کرجائیں کہ اگر وہ فدیہ نہیں دے سکی، تو مرنے کے بعد ادا کردیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایہ: (240/1، ط: سعید)
و الشیخ الفانی الذی لا یقدر علی الصیام یفطر و یطعم لکل یوم مسکینا کما یطعم فی الکفارات، و من مات و علیہ قضاء رمضان فاوصی بہ اطعم عنہ ولیہ لکل یوم مسکینا نصف صاع من بر او صاعا من تمر او شعیر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی