سوال:
مفتی صاحب ! اگر شوہر تین طلاق تین مختلف تاریخوں پر لکھ کر دے، مثال کے طور پر یوں لکھے کہ پہلی طلاق مارچ میں ہوگی، دوسری طلاق اپریل میں ہوگی اور تیسری طلاق مئی میں ہوگی۔
تو تینوں طلاقیں اپنی اپنی تاریخوں پر واقع ہونگی یا ایک ساتھ واقع ہو جائیں گی؟ اور اگر پہلی کے بعد رجوع کرنا چاہے، تو رجوع ہو سکتا ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اب ان کے درمیان میاں بیوی کا تعلق باقی نہیں رہا، اور شرعاً اب رجوع بھی ممکن نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرہ، الآیۃ: 230)
فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ، فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنْ ظَنَّاۤ اَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ، وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ یُبَیِّنُهَا لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَo
بدائع الصنائع: (291/4، ط: دار النشر)
ثم ان کتب علی الوجہ المرسوم و لم یعلقہ بشرط، بان کتب "اما بعد یا فلانۃ فانت طالق" وقع الطلاق عقیب کتابۃ لفظ طالق الطلاق بلا فصل۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی