سوال:
مفتی صاحب ! میری ماں نے مجھ سے کہا بیٹا شراب نہ پینا، اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر قسم بھی لی اور بولی اگر پیوگے تو دودھ نہیں بخشوں گی، میں نے قسم توڑ دی، اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
جواب: میں تمہیں اپنا دودھ نہیں بخشوں گی" کہنے سے قسم معتبر نہیں ہوتی ہے، اور اگر ان قسموں کو توڑ دیا جائے، تو قسم کا کفارہ بھی واجب نہیں ہوگا، البتہ والدہ کی جائز بات ماننا اور شراب نہ پینا آپ کے لئے ضروری تھا، اللہ کے حکم اور والدہ کی نافرمانی کرنے سے آپ گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوئے ہیں، آپ کو اپنے کئے پر اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑا کر معافی مانگنی چاہیے۔
واضح رہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (222/3، ط: المکتبۃ العصریۃ)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، وَلَا بِأُمَّهَاتِكُمْ، وَلَا بِالْأَنْدَادِ، وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا بِاللَّهِ، وَلَا تَحْلِفُوا بِاللَّهِ إِلَّا وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ»۔
الفتاوی الھندیۃ: (53/2، ط: دار الفکر)
مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ لَمْ يَكُنْ حَالِفًا كَالنَّبِيِّ - عَلَيْهِ السَّلَامُ -، وَالْكَعْبَةِ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی