عنوان: دو مرتبہ "یہ لے طلاق" کہنے کا شرعی حکم(7159-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک عورت نے اپنے شوہر سے کہا کہ میں اب ہم ایک ساتھ نہی رہ سکتے، لہذا آپ مجھے طلاق دے دو، اس کے شوہر نے جوابی کاروائی میں اپنی بیوی کے منہ پر تھپڑ مارتے ہوئے کہا کہ یہ لے طلاق، یہ لے طلاق۔ ظاہر ہے اس کے شوہر کا ارادہ یہی تھا کہ میں طلاق نہی دیتا، اس صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے یا نہی؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں

جواب: واضح رہے کہ دو مرتبہ طلاق کے الفاظ کہنے سے دو طلاق رجعی واقع ہوگئی ہیں، جس کا حکم یہ ہے کہ عدت کے دوران شوہر اگر رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، اور رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے کہہ دے کہ "میں نے رجوع کرلیا" تو رجوع ہوجائے گا، اور اگر زبان سے کچھ نہ کہے، مگر آپس میں میاں بیوی کا تعلق قائم کرلے یا خواہش اور رغبت سے اس کو ہاتھ لگالے، تب بھی رجوع ہو جائے گا، البتہ اگر عدت گزر گئی، تو پھر باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا، لیکن واضح رہے کہ رجوع یا نکاح جدید کرنے کے بعد اب شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا اختیار باقی ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الآیۃ: 229)
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمْسَاکٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍ....الخ

سنن الترمذی: (باب ما جاء فی الجد و الھزل فی الطلاق، رقم الحدیث: 1184، ط: دار الغرب الاسلامی)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَرْدَكَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلاَثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ: النِّكَاحُ، وَالطَّلاَقُ، وَالرَّجْعَةُ.
هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَالعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ.
وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ الْمَدَنِيُّ، وَابْنُ مَاهَكَ هُوَ عِنْدِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ.

بدائع الصنائع: (100/3، ط: دار الکتاب الاسلامی)
وكذا كونه جادا ليس بشرط فيقع طلاق الهازل بالطلاق واللاعب لما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «ثلاث جدهن جد وهزلهن جد النكاح والطلاق والعتاق، وروي النكاح والطلاق والرجعة» وعن أبي الدرداء - رضي الله عنه - عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «من لعب بطلاق أو عتاق لزمه» .
وقيل فيه نزل قوله - سبحانه وتعالى - {ولا تتخذوا آيات الله هزوا} [البقرة: 231] وكان الرجل في الجاهلية يطلق امرأته ثم يراجع فيقول كنت لاعبا ويعتق عبده ثم يرجع فيقول كنت لاعبا فنزلت الآية فقال - صلى الله عليه وسلم - «من طلق أو حرر أو نكح فقال إني كنت لاعبا فهو جائز منه» .

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 737 Mar 26, 2021
do martaba ye lay talaq kehne ka shar'ee hukum, Sharia ruling to say twice "take this divorce / talaq"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.