سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! کیا کسی فوت شدہ شخص کے لیے میں سورۃ البقرہ، سورۃ الملک اور سورۃ یٰسین پڑھ سکتا ہوں؟ کیا فوت شدہ شخص کو اس کا فائدہ ہوگا ؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیجئے۔
جواب: سورۃ الملک، سورۃ یٰسین، سورۃ البقرہ یا قرآن مجید کی کسی بھی سورت کی تلاوت کرکے اس کا ثواب کسی فوت شدہ مسلمان کو پہنچانا جائز ہے، ذیل میں چند احادیث بمع ترجمہ ذکر کی جاتی ہیں:
معجم طبرانی کی روایت ہے:
حضرت علاء بن اللجلاج کے صاحبزادے عبد الرحمن روایت کرتے ہیں:
قَالَ لِي أَبِي : یَا بنيَّ ! إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَلْحِدْنِي، فَإِذَا وَضَعْتَنِي فِي لَحْدِي، فَقُلْ : بِسْمِ اللَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُولِ اللَّہ ِ، ثُمَّ سِنَّ عَلَیَّ الثَّرَی سِنًّا، ثُمَّ اقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِي بِفَاتِحَۃِ الْبَقَرَۃِ، وَخَاتِمَتِہَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُولُ ذَلِک".
ترجمہ: حضرت علاء بن اللجلاج کے صاحبزادے عبد الرحمن روایت کرتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے فرمایا کہ جب میری موت ہوجائے، تو میرے لیے بغلی قبر بنانا، جب مجھے قبر میں رکھ دو تو "بسم اللہ و علی ملۃ رسول اللہ" کہنا، پھر میرے اوپر مٹی آہستہ سے ڈالنا، پھر میرے سر کے پاس سورہ بقرہ کا شروع اور اخیر پڑھنا، کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات کہتے ہوئے سنا ہے۔
(المعجم للطبراني : حدیث نمبر: 15833)
دوسری حدیث
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اقْرَؤُوا (یسٓ )عَلَی مَوْتَاکُمْ".
ترجمہ: اپنے مُردوں پر سورہ ’’یسٓ‘‘ پڑھو ۔
(سنن کبری نسائي :10846، أبو داود123، أحمد:20316،ابن حبان:3002، أبو داود طیالسي:973، معجم طبراني کبیر:16904)
یہ حدیث اگر چہ ضعیف ہے، مگر ضعیف حدیث فضائل کے باب میں معتبر ہوتی ہے۔
تیسری حدیث
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے:
"إِذَا مَاتَ أَحَدُکُمْ فَلا تَحْبِسُوہُ وَأَسْرِعُوا بِہِ إِلَی قَبْرِہِ وَلْیُقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِہِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَعِنْدَ رِجْلَیْہِ بِخَاتِمَۃِ الْبَقَرَۃِ فِی قَبْرِہِ".
ترجمہ: جب تم میں سے کسی کی موت ہو جائے تو اس کو دیر تک نہ رکھو اور اس کی قبر کی جانب اس کو جلدی سے لے جاؤ اور قبر میں رکھ کر اس کے سر کے پاس سورہ فاتحہ اور پیروں کے پاس سورہ بقرہ کا اخیر حصہ تلاوت کیا جائے-
(طبراني:13438،شعب الإیمان:8854، کنز العمال:4239، الأمر بالمعروف للخلال:245، القراء ۃ عند القبور للخلال:2)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (66/1)
"وفی البحر من صام اوصلی اوتصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الاموات والاحیاء جازویصل ثوابہا الیہم عنداہل السنۃ والجماعۃ کذافی البدائع…وانہ لافرق بین الفرض والنفل اھ وفی جامع الفتاویٰ وقیل لایجوز فی الفرائض".
و فیہ ایضاً: (باب الحج عن الغیر، مطلب فیمن أخذ من عبادتہ شیئاً من الدنیا، 595/2، ط: سعید)
"سواء کانت صلوٰۃ أو صوماً أو صدقۃً أو قراءۃ أو ذکراً أو طوافاً.... الخ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی