عنوان: وبائی امراض ، مختلف قسم کی بیماریوں اور مصیبتوں سے حفاظت کی دعائیں (7255-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا کرونا کے تناظر میں سب سے مستند دعا "اللھم سلمنی وسلم منی" ہے؟ اگر اس سے زیادہ کوئی مستند دعا ہے، تو براہ کرم اس سے آگاہ کیجیئے۔

جواب: واضح رہے کہ احادیث مبارکہ میں مصیبت اور آزمائش سے حفاظت کے لیے بہت سی دعائیں ذکر کی گئی ہیں،جن کی پابندی انسان کو تکالیف، نقصان اور ہر قسم کی مختلف قسم کی تمام بیماریاں اور وبائی امراض سے محفوظ رکھ سکتی ہیں اور ان میں ایک دعا سوال میں مذکور ہے، جسے امام بخاریؒ نے اپنی کتاب ‘‘ادب المفرد‘‘ (ص:۶۷۶،ط: مكتبة المعارف للنشر) میں ذکر کیا ہے ، اسی طرح کی مزید چند دعائیں درج ذیل ہیں:
۱۔ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ۔
ترجمہ:
اللہ کے نام سے میں پناہ حاصل کرتا ہوں جس کے نام سے کوئی بھی چیز آسمان یا زمین میں تکلیف نہیں پہنچاتی اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
ابان بن عثمان سے روایت ہےکہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص بھی صبح و شام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھے: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ، اسے کوئی بھی ناگہانی آفت نہیں پہنچے گی۔
راوی حدیث حضرت ابان کو فالج تھا ،چنانچہ جو شخص ان سے یہ حدیث سن رہا تھا ،تعجب سے ان کی طرف دیکھنے لگا۔ حضرت ابان نے فرمایا کیا دیکھتے ہو۔ حدیث ہی ہے ، جیسے میں نے تم سے بیان کی اور اس (فالج) کی وجہ یہ ہے کہ میں نے اس دن یہ دعا نہیں پڑھی تھی ،تاکہ اللہ تعالیٰ مجھ پر اپنا فیصلہ نافذ فرمائے۔
۲۔ اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اَللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اَللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : " جناب رسول اللہﷺصبح یا شام کے وقت ان کلمات کی پابندی کیا کرتے تھے: اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اَللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اَللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي۔
ترجمہ:

یا اللہ ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں ہر طرح کی عافیت طلب کرتا ہوں ۔ یا اللہ ! میں تجھ سے اپنے دین، دنیا، اور اہل خانہ سمیت اپنی املاک کے متعلق بھی معافی اور عافیت کا درخواست گزار ہوں ۔ یا اللہ ! میرے عیب چھپا دے ۔ اور مجھے میرے خدشات و خطرات سے امن عطا فرما ۔ یا اللہ ! میرے آگے ، میرے پیچھے ، میرے دائیں ، میرے بائیں اور میرے اوپر سے میری حفاظت فرما۔ اور میں تیری عظمت کے ذریعے سے اس بات سے پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے نیچے کی طرف سے ہلاک کر دیا جاؤں۔
شیخ ابو الحسن مبارکپوری رحمہ اللہ نے اس دعا کی تشریح کرتے ہوئے جناب رسول اللہ ﷺ کے فرمان‘‘ اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ ‘‘کے تین مطلب بیان کئے ہیں:
۱۔ دینی امور میں آزمائشوں اور دنیاوی سختیوں سے سلامتی اور تحفظ کا طلب گار ہوں۔
۲۔ ہر قسم کی بیماری اور وبا سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۳۔ اللہ تعالی ان بیماریوں میں مبتلا نہ کرے، اور اگر کر بھی دے تو اس پر صبر کرنے اور اللہ کے فیصلوں پر سرِ تسلیم خم کرنے کی توفیق دے۔
لفظ " الْعَافِيَةَ " عربی زبان میں فعل " عَافَى" کا مصدر ہےیا اسم ہے، اس کا معنی بیان کرتے ہوئے صاحب القاموس کہتے ہیں کہ: "عافیت: اللہ تعالی کی طرف سے بندے کے تحفظ کو کہتے ہیں، چنانچہ عربی جملہ: عَافَاهُ اللهُ تَعَالَى مِنَ الْمَكْرُوْهِ عَفَاءً وَمُعَافَاةً وَعَافِيَةً اس وقت کہا جاتا ہے جب اللہ تعالی کسی بندے کو بیماریوں، بلاؤں اور تکالیف سے بچا لے، اس کا معنی عربی لفظ: "أَعْفَاهُ" جیسا ہے۔"نیز اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ کا مطلب ہے: یا اللہ میں تجھ سے گناہوں کی معافی اور ان سے در گزر کا مطالبہ کرتا ہوں۔
۳۔ اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبَرَصِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَيِّئْ الْأَسْقَامِ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبَرَصِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَيِّئْ الْأَسْقَامِ
ترجمہ: اے اللہ ! میں برص، پاگل پن ، کوڑھ اور بری بیماریوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 3388، 33/5، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن أبان بن عثمان، قال: سمعت عثمان بن عفان، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من عبد يقول في صباح كل يوم ومساء كل ليلة: بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء، وهو السميع العليم ثلاث مرات، فيضره شيء وكان أبان، قد أصابه طرف فالج، فجعل الرجل ينظر إليه، فقال له أبان: ما تنظر؟ أما إن الحديث كما حدثتك، ولكني لم أقله يومئذ ليمضي الله علي قدره.

سنن أبی داؤد: (رقم الحدیث: 5074، 318/4، ط: المکتبۃ العصریۃ)
عن جبير بن أبي سليمان بن جبير بن مطعم، قال: سمعت ابن عمر، يقول: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يدع هؤلاء الدعوات، حين يمسي، وحين يصبح: «اللهم إني أسألك العافية في الدنيا والآخرة، اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياي وأهلي ومالي، اللهم استر عورتي»، وقال عثمان: «عوراتي وآمن روعاتي، اللهم احفظني من بين يدي، ومن خلفي، وعن يميني، وعن شمالي، ومن فوقي، وأعوذ بعظمتك أن أغتال من تحتي» قال أبو داود: «قال وكيع يعني الخسف»

و فیہ ایضاً: (رقم الحدیث: 1554، 93/2، ط: المکتبۃ العصریۃ)
عن أنس، أن النبي صلى عليه وسلم كان يقول: «اللهم إني أعوذ بك من البرص، والجنون، والجذام، ومن سيئ الأسقام»

مرعاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح: (139/8، ط: إدارة البحوث العلمية)
(اللهم إني أسالك العافية) ، أي السلامة من الآفات الدينية والشدائد الدنيوية. وقيل: السلامة من الأسقام والبلايا. وقيل: عدم الابتلاء بها والصبر عليها والرضا بقضائها، وهي مصدر أو اسم من عافى. قال في القاموس: والعافية دفاع الله عن العبد وعافاه الله تعالى من المكروه عفاء ومعافاة وعافية: وهب له العافية من العلل والبلاء كأعفاه (اللهم إني أسالك العفو) ، أي محو الذنوب والتجاوز عنها، (والعافية) ، أي السلامة من العيوب (في ديني ودنياي) ، أي في أمورهما

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2824 Apr 09, 2021
wabai amraz mukhtalif qisam ki beemarion or museebaton say hifazat ki duain, Prayers for protection from epidemics, various diseases and afflictions / problems

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.