سوال:
مفتی صاحب! روزہ افطار کرانے کے مختلف طریقے معاشرے میں رائج ہیں، آپ سے درخواست ہے کہ مندرجہ ذیل میں سے سب سے افضل اور احسن طریقہ ارشاد فرما دیں۔
(1) گھر پر رشتہ داروں کو مدعو کیا جائے۔
(2) باہر سڑک پر مسافروں کو افطار پیک دیا جائے۔
(3) غرباء اور فقراء کو دیا جائے۔
(4) یا اپنے بہت قریبی رشتوں مثلاً بہن بھائی جو مالی طور پر بہت کمزور ہوں، ان کے لیے روزانہ کی بنیاد پر یا پورے ماہ کا ہدیہ ایک ساتھ دے دیا جائے۔
جزاکم اللہ خیرا کثیرا
جواب: صورت مسئولہ میں آپ کے لیے افضل یہ ہے کہ اپنے قریبی رشتہ داروں میں سے جو زیادہ مستحق ہیں، ان کے لئے افطاری کا انتظام کریں، اس میں افطاری کروانے کے ساتھ ساتھ صلہ رحمی کا اجر بھی آپ کو ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 215)
يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ ۖ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌo
سنن الترمذی: (باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا، رقم الحدیث: 807)
عن زيد بن خالد الجهني، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من فطر صائما كان له مثل اجره غير انه لا ينقص من اجر الصائم شيئا "۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی