سوال:
مفتی صاحب! ہمارا خلع ہم میاں بیوی کے سامنے کورٹ میں ہوا، شوہر نے جہیز بھی واپس کردیا، بدل خلع میں شوہر نے مہر واپس لے لیا، اس بات کو چار سال گزر گئے ہیں، تو کیا ہمارا خلع ہو گیا ہے؟ اور کیا میں دوسری جگہ شادی کر سکتی ہوں؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر آپ کے شوہر نے عدالت میں پیش ہو کر خلع کے لئے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے اسے قبول کرلیا ہے، تو یہ خلع شرعاً معتبر ہے، آپ دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 229)
الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُواْ مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَن يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَo
سنن الدار قطنی: (رقم الحدیث: 134، 45/4، ط: دار المعرفة)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِيقَةً بَائِنَةً.
رد المحتار: (441/3، ط: دار الفکر)
وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة ولايستحق العوض بدون القبول".
الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (7015/9، ط: دار الفکر)
وقد اعتبر الحنفية ركن الخلع هو الإيجاب والقبول، لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی