عنوان: حضور اکرم ﷺ کی طرف منسوب نعلین مبارک کے نقش کی حقیقت اور اس سے برکت حاصل کرنے کى شرعى حیثیت (7336-No)

سوال: آج کل حضور اکرم ﷺ کی طرف نعلین مبارک کا جو نقش منسوب ہے، کیا یہ نقش درست ہے؟

جواب: آج کل جو نعلین مبارک کا نقش مشہور ہے، وہ آپ ﷺ کے نعلین مبارک ہی کا نقش ہے کیونکہ احادیث مبارکہ میں نعلین مبارک کی جو تفصیلات آئی ہیں، یہ نقش اسی کے مطابق ہیں، نیز سیرت طیبہ کی کتابوں میں آنحضرت ﷺ کے شمائل سے متعلق ابواب میں محدثین نے آپ ﷺ کے نعل شریف کے متعلق احادیث کو ذکر فرما کر اس کی تشریح میں اس نقش کو باقاعدہ ذکر فرمایا ہے، چنانچہ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی ؒ نے "شمائل ترمذى" کى شرح خصائل نبوى میں نعل شریف کے متعلق احادیث کا ترجمہ وتشریح کرنے کے بعد اس کا نقش بھى شائع فرمایا ہے، ذیل میں دو احادیث خصائل نبوى سے ذکر کى جاتى ہیں:حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس ؓ سے دریافت کیا: حضور کے نعل شریف کیسے تھے ؟تو انہوں نے فرمایا کہ ہر ایک جوتےمیں دو دو تسمے تھے۔
حضرت عبد اللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺکے نعلین شریف کے تسمے دوہرے تھے، (یعنی ہر ہر تسمہ دو دو تسمہ تھے یعنى ہرتسمہ دوہرا تھا)
(خصائل نبوى شرح شمائل ترمذى: ص 46، مصنفہ: شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی نور اللہ مرقدہ، ط: مکتبۃ الشیخ، کراچی)
تاہم اس نقش سے تبرک حاصل کرنا کیسا ہے، شرعا کس حد تک اجازت ہے، اس بارے میں حضرت شیخ الاسلام مفتى محمد تقى عثمانى صاحب دامت برکاتہم نے فتاوى عثمانى جلد 1 ص 47 میں نقش سے تبرک حاصل کرنے کى جو شرعى حیثیت بیان فرمائى ہے، وہ اختصار کے ساتھ درج ذیل ہے:
"جہاں تک آنحضرت ﷺ کے ان آثار متبرکہ کا تعلق ہے جو آپ ﷺ کے زیر استعمال رہے ہوں، یا وہ آپ ﷺ کے جسم اطہر سے مس ہوئے ہوں، ان سے تبرک حاصل کرنا یا انہیں بوسہ دینا یا سر پر رکھنا متعدد صحابہ کرام ؓہ اور علمائے متقدمین سے ثابت ہے، البتہ اگر آپ ﷺ کے ان آثار متبرکہ کی کوئی تصویر بنائی جائے یا اس کا کوئی نقشہ بنایا جائے تو وہ اگرچہ اصل آثار کے مساوی نہ ہوگا، لیکن چونکہ اصل کے ساتھ مشابہت اور مشاکلت کی وجہ سے اس کو حضور اقدس ﷺ سے فی الجملہ ایک نسبت حاصل ہے، اس لیے اگر کوئی شخص اپنے شوق اور محبت کے داعیہ سے اس کا بھی ادب کرے اور اسی محبت کے داعیہ سے اسے بوسہ دے یا آنکھوں سے لگائے تو اس کی ممانعت پر کوئی دلیل نہیں ہے، لہذا فی نفسہ ایسا کرنا مباح ہوگا، بلکہ جس محبت کے داعیہ سے ایسا کیا جا رہا ہے، وہ محبت ان شاءاللہ موجبِ اجر بھى ہوگى، بشرطیکہ اس خاص عمل کو بذاتہ عبادت نہ سمجھا جائے، کیونکہ عبادت کے لیے شرعی ثبوت درکار ہے، البتہ جواز کے لیے کسی مستقل دلیل کی ضرورت نہیں، کیونکہ اس کے لیے ممانعت کی دلیل نہ ہونا بھی کافی ہے، اس تفصیل میں دونوں صورتیں شامل ہیں: خواہ نقش اصل کے بالکل مطابق ہو یا بالکل مطابق نہ ہو، کیونکہ مشابہت کی وجہ سے فی الجملہ نسبت دونوں کو حاصل ہے۔
یہ تو مسئلہ کی اصل حقیقت تھی، لیکن چونکہ ان نازک حدود کو سمجھنا اور ان کی نزاکت کو ملحوظ رکھنا عوام کے لیے مشکل معلوم ہوتا ہے اور اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس میں حدود سے تجاوز نہ ہو جائے، مثلا: یہ کہ ان اعمال کو بذاتہ عبادت سمجھا جانے لگے یا ادب و تعظیم میں حد سے تجاوز ہو کر مشرکانہ افعال یا اعتقادات اس کے ساتھ نہ مل جائیں، اس لیے مناسب یہی ہے کہ ان نقشوں کی عمومی تشہیر اور ان کی طرف ترغیب وغیرہ سے اجتناب ہی کیا جائے۔ خلاصہ یہ ہے کہ تشہیر کی ہمت افزائی نہیں کرنی چاہیے، لیکن اگر کوئی شخص حدود میں رہ کر مذکورہ افعال کرتا ہے تو اس پر نکیر بھى درست نہیں ہے۔ (ماخوذ باختصار از فتاوى عثمانى: 47/1 ، ط: مکتبہ معارف القرآن، کراچى)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:


الشمائل المحمدية للترمذي :(باب ما جاء في نعل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ص: 63، رقم الحدیث (71، 72)،ط : دارإحياء التراث العربی)
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا أبو داود الطيالسي، حدثنا همام ،عن قتادة ،قال :قلت لأنس بن مالك:كيف كان نعل رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لهما قبالان.
حدثنا أبو كريب محمد بن العلا، حدثنا وكيع ،عن سفيان ،عن خالد الحذاء ،عن عبد الله بن الحارث ،عن ابن عباس،قال:كان لنعل رسول الله صلى الله عليه وسلم قبالان ،مثنى شراكهما.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1644 Apr 22, 2021
huzor sallaho alaihi wasallam ki taraf mansoob naalain mubarak ka naqsh or us say barkat haasil karna, The image of Naleen Mubarak attributed to the Holy Prophet and receiving blessings from it

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Bida'At & Customs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.