سوال:
مفتی صاحب! جب کسی کی وفات ہوتی ہے، تو اس کی روح یاتو جنت میں بھیج دی جاتی ہے یا جہنم میں بھیج دی جاتی ہے، اور میت کا جسم بنا روح کے رہ جاتا ہے، تو جب کوئی شخص قبرستان جاکر سلام کرتا ہے، تو پھر کیسے قبرستان والے سلام کا جواب دیتے ہیں، اس سے متعلق رہنمائی فرمادیں؟
جواب: جب کسی مسلمان کا انتقال ہوجاتا ہے، تو اس کی روح کا جسم کے ساتھ کسی نہ کسی درجہ میں تعلق رہتا ہے اور وہ اس تعلق کی بنا پر سلام کا جواب دیتا ہے، اگرچہ ہمیں سلام کا جواب سنائی نہیں دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاۃ المفاتیح: (باب زيارة القبور، 116/4)
وعنھا قالت کیف اقول یا رسول ﷲ تعنی فی زیارۃ القبور قال قولی السلام علی اھل الدیار من المؤمنین والمسلمین ویرحم المستقدمین منا والمتاخرین وانا ان شاء اﷲ بکم لاحقون ۔عن ابی ھریرۃ قال قال ابو رزین یارسول ﷲﷺ ان طریقی علی الموتی فھل من کلام اتکلم بہ اذا مررت علیھم قال قل السلام علیکم…… قال ابورزین یسمعون قال یسمعون ولکن لایستطیعون ان یجیبوا قال یا ابا رزین الا ترضی ان یرد علیک بعددھم من الملائکۃ اھ (وقولہ لا یستطیعون ان یجیبوا) ای جوابا یسمعہ الحی والا فھم یردون حیث لانسمع …… عن ابن عباس رضی ﷲ عنھما قال قال رسول ﷲﷺ مامن احد یمر بقبر اخیہ المومن کان یعرفہ فی الدنیا فیسلم علیہ الا عرفہ ورد علیہ السلام ۔
الروح لابن قیم: (ص: 7)
قال ابن عبد البر ثبت عن النبیﷺ انہ قال ما من مسلم یمر علی قبر اخیہ کان یعرفہ فی الدنیا فیسلم علیہ الا رد ﷲ علیہ روحہ حتی یرد علیہ السلام فھذا نص انہ یعرفہ بعینہ ویرد علیہ السلام ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی