سوال:
ہمارے علاقہ میں جب جنازہ کی چار پائی اٹھائی جاتی ہے، تو امام جنازہ کی چار پائی پکڑے بغیر جنازہ کے آگے، پیچھے اور دائیں بائیں ناپ کر دس دس قدم چلتا ہے اور اس دوران چار پائی اٹھانے والے لوگ جنازہ آہستہ آہستہ لے کر جارہے ہوتے ہیں، لیکن جب امام کے چالیس قدم پورے ہوجاتے ہیں، تو لوگ جلدی جلدی تیز قدم چلنا شروع کردیتے ہیں، سوال یہ ہے کہ اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ شریعت میں صرف اتنی بات ثابت ہے کہ جب جنازہ کی چارپائی اٹھائیں، تو چاروں پائیوں میں سے ہر ایک پایا پکڑ کر دس دس قدم چلا جائے، اور اس میں امام اور غیر امام سب برابر ہیں، تاہم صورت مسئولہ میں امام کا جنازہ کی چار پائی پکڑے بغیر جنازہ کے آگے، پیچھے اور دائیں بائیں ناپ کر دس دس قدم چلنا اور چالیس قدم پورے ہوجانے کے بعد چار پائی اٹھانے والے لوگوں کا تیز قدم چلنا شرعا ثابت نہیں ہے، لہذا امام کو مذکورہ فعل سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (231/1، ط: دار الفکر)
(وإذا حمل الجنازة وضع) ندبا (مقدمها) بكسر الدال وتفتح وكذا المؤخر (على يمينه) عشر خطوات لحديث «من حمل جنازة أربعين خطوة كفرت عنه أربعين كبيرة» (ثم) وضع (مؤخرها) على يمينه كذلك، ثم مقدمها على يساره ثم مؤخرها كذلك، فيقع الفراغ خلف الجنازة فيمشي خلفها
الفتاوی الھندیۃ: (الفصل الرابع في حمل الجنازة، 163/1، ط: دار الفکر)
ثم ان حمل الجنازۃ شیئین نفس السنۃ وکمالھا امانفس السنۃ فھی ان تاخذ بقوائمھا الاربع علی طریق التعاقب ……واما کمال السنۃ فلایتحقق الافی واحد وھو ان یبدأ الحامل بحمل یمین مقدم الجنازۃ ……فیحملہ علی عاتقہ الایمن ثم المؤخر الایمن علی عاتقہ الایمن ثم المقدم الایسر علی عاتقہ الایسر ثم المؤخر الایسر علی عاتقہ الایسر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی