سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک انسان سحری میں لیٹ اٹھتا ہے، اس کی سوچ میں سحری بند ہونے میں کچھ ٹائم باقی ہے اور دو چمچ چاول کھا لیتا ہے، پھر جب ٹائم دیکھتا ہے تو ٹائم 10 منٹ اوپر ہوتا ہے، اس کے بعد وہ اس پورے دن کچھ نہیں کھاتا، تو کیا روزہ ہو جائے گا؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب: رمضان المبارک کے مہینے میں اگر یہ سمجھ کر سحری کر لی کہ ابھی طلوعِ فجر میں وقت موجود ہے اور بعد میں وقت دیکھا تو معلوم ہوا کہ کھانے سے پہلے ہی وقت ختم ہو چکا تھا، تو اس صورت میں روزہ کی صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ واجب نہیں ہوگا۔
تاہم ایسا شخص دن بھر روزہ داروں کی طرح کھانے پینے سے اجتناب کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الھندیۃ: (214/1- 215)
"وکذا من وجب علیہ الصوم فی أول النھار لوجود سبب الوجوب والأھلیۃ ثم تعذر علیہ المضی فیہ بأن أفطر متعمدا أو أصبح یوم الشک مفطرا ثم تبین أنہ من رمضان أو تسحر علی ظن أن الفجر لم یطلع ثم تبین أنہ طالع فانہ یجب علیہ الامساک فی بقیۃ الیوم تشبھا بالصائمین".
رد المحتار: (405/2)
"(قولہ أوتسحر) أی یجب علیہ القضاء دون الکفارۃ لان الجنایۃ قاصرۃ وھی جنایۃ عدم التثبت لاجنایۃ الافطارلانہ لم یقصدہ".
نجم الفتاویٰ: (187/3)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی