سوال:
مفتی صاحب! میاں بیوی کا مرنے سے پہلے اپنے لیے قبر بنوانا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ زندگی میں اپنے لیے قبر تیار کرکے رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، مگر اپنی ذاتی ملکیت کی جگہ قبر بنائی جائے، عام مسلمانوں کیلئے وقف کی ہوئی جگہ کو اپنے لیے روک کر رکھنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
اعلاء السنن: (باب استحباب غرز الجر یدۃ الرطبۃ علی القبر، 302/8، ط: دار الکتب العلمیۃ)
مات أبوسفیان بالمدینۃ، وصلی علیہ عمر بن الخطابؓ، وقبر في دار عقیل بن أبي طالب بالبقیع، وہو الذي حفر قبر نفسہ قبل أن یموت بثلاثۃ أیام۔
الفتاوی التاتارخانیہ: (الفصل الثاني و الثلاثون في الجنائز، رقم الحدیث: 3749)
من حفر قبراً لنفسہ فلا بأس بہ ویؤجرعلیہ، ہکذا عمل عمر بن عبد العزیز والربیع بن خیثم وغیرہم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی