سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد (سبحان ذی الملک والملکوت) ایک دعا مشہور ہے، کیا اس کی کوئی اصل موجود ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ تراویح میں ہر چار رکعت کے بعد جو وقفہ ہوتا ہے، اس میں نمازیوں کو اختیار ہے کہ وہ اس میں چاہیں تو تسبیح پڑھیں، چاہیں تو درود شریف پڑھیں اور چاہیں تو خاموش بیٹھے اگلی رکعات کا انتظار کرتے رہیں۔
جہاں تک مشہور تسبیح "سبحان ذی الملک والملکوت۔۔۔الخ" کے پڑھنے کا تعلق ہے، تو اس بارے میں یہ سمجھنا چاہیے کہ اس تسبیح کے الفاظ کسی روایت میں اسی طرح من و عن ایک ساتھ منقول نہیں ہوئے ہیں، ہاں! مختلف روایات میں اس تسبیح کے بعض اجزاء منقول ہیں، لیکن ان روایات میں بھی اس بات کی صراحت نہیں کی گئی ہے کہ یہ تسبیح تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد پڑھی جائے، لہذا اس تسبیح کو لازم سمجھنا اور بلند آواز سے پڑھنا درست نہیں ہے، البتہ تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد تھوڑی دیر بیٹھنا چونکہ مستحب ہے، تو اس دوران مذکورہ بالا تسبیح بھی پڑھ سکتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی اور ذکر بھی کر سکتے ہیں، درود شریف اور کلمہ طیبہ کا ورد بھی کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 873)
عن عوف بن مالك الأشجعي، قال: قمتُ مع رسول الله- صلى الله عليه وسلم - ليلةً، فقام فقرأ سورةَ البقرة، لا يمرُّ بآَيةِ رحمةٍ إلا وقفَ فسأل، ولا يمرُّ بآيةِ عذابٍ إلا وقفَ فتعوَّذ، قال: ثم ركع بقَدْر قيامه، يقول في ركوعه: "سُبحان ذي الجَبَروت والمَلَكوت والكِبرياء والعَظَمة" ثم سجد بقَدْر قيامه، ثم قال في سُجوده مِثلَ ذلك...".
مسند احمد: (رقم الحدیث: 23411)
عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ لِأُصَلِّيَ بِصَلَاتِهِ، فَافْتَتَحَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً لَيْسَتْ بِالْخَفِيضَةِ وَلَا بِالرَّفِيعَةِ، قِرَاءَةً حَسَنَةً يُرَتِّلُ فِيهَا يُسْمِعُنَا، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ، فَقَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ، ثُمَّ قَالَ: « الْحَمْدُ لِلَّهِ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ، وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ » ، حَتَّى فَرَغَ مِنَ الطَّوْلِ، وَعَلَيْهِ سَوَادٌ مِنَ اللَّيْلِ.
قیام اللیل للمروزی: (ص: 256)
حدیث عمر بن الخطاب:
(إِنَّ لِلَّهِ فِي سَمَاءِ الدُّنْيَا مَلَائِكَةً خُشُوعًا لَا يَرْفَعُونَ رُءُوسَهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِذَا قَامَتِ السَّاعَةُ رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ ثُمَّ قَالُوا: رَبَّنَا مَا عَبَدْنَاكَ حَقَّ عِبَادَتِكَ "، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَمَا يَقُولُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " أَمَّا أَهْلُ السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُونَ: سُبْحَانَ ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ، وَأَمَّا أَهْلُ السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَيَقُولُونَ: سُبْحَانَ ذِي الْعِزِّ وَالْجَبَرُوتِ، وَأَمَّا أَهْلِ السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ فَيَقُولُونَ: سُبْحَانَ الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ، فَقُلْهَا يَا عُمَرُ فِي صَلَاتِكَ.
کنز العمال: (رقم الحدیث: 3840)
"إن لله بحراّ من نور حوله ملائكةٌ من نور على جبل من نور، بأيديهم حرابٌ من نور، يسبّحون حول ذلك البحر: سُبحان ذي المُلك والمَلكوت، سبحان ذي العِزة والجَبَروت، سبحان الحيّ الذي لا يموت، سُبُّوح قدوس ربُّ الملائكة والروح، فمن قالها في يوم مرة أو شهر أو سنة مرة، أو في عمره غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر ولو كانت ذنوبه مثل زبد البحر أو مثل رمل عالج، أو فرَّ من الزَّحف". "الديلمي عن أنس"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی