عنوان: معتکف کا اذان دینے کے لیے مسجد کے حدود سے باہر نکلنے کا شرعی حکم (7420-No)

سوال: السلام عليكم، کیا معتکف اذان دینے کے لئے مسجد کی حدود سے باہر نکل سکتا ہے؟
تنقیح :
محترم آپ اس بات کی وضاحت کریں کہ معتکف اذان دینے کے لیے مسجد کی حدود سے باہر کیوں نکلنا چاہتا ہے، کیونکہ آج کل اسپیکر مسجد کی حدود کے اندر ہی لگا ہوتا ہے؟
نیز کیا اس مسجد میں باقاعدہ کوئی مؤذن مقرر نہیں ہے کہ معتکف کو اذان دینے کی ضرورت پیش آتی ہو؟
برائے مہربانی مسئلہ کی صورت واضح کریں۔

اس وضاحت کے بات آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
جواب تنقیح:
اسپیکر مسجد کی حدود سے باہر ہے اور آج کل لاک ڈاؤن کی وجہ سے موذن مسجد نہیں آ سکتا۔

جواب: معتکف کے لیے اذان دینے کی غرض سے مسجد کے حدود سے باہر نکلنا جائز ہے، اس سے معتکف کا اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔
واضح رہے کہ اگر معتکف مؤذن نہ ہو اور اس کے علاوہ باقاعدہ کوئی مؤذن موجود ہو، تو ایسے شخص کے لیے اذان دینے کے لیے مسجد کے حدود سے باہر نکلنا بہتر نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیۃ: (212/1، ط: دار الفکر)
ولو صعد المئذنة لم يفسد اعتكافه بلا خلاف، وإن كان باب المئذنة خارج المسجد كذا في البدائع والمؤذن وغيره فيه سواء هو الصحيح هكذا في الخلاصة وفتاوى قاضي خان۔

کذا فی فتاوی بنوری تاؤن، رقم الفتوی: 144109202291

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2989 May 02, 2021
mutakif ka azan dene kay liye masjid kay hudood sa baahir nikaklnay ka shar'ee hukum, Shari'a order for mutakif to go out of the mosque to give the azaan / call to prayer

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Aitikaf

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.