سوال:
مفتی صاحب ! وقف اور ہبہ میں فرق بتادیں۔
جواب: "ہبہ" کا مطلب یہ ہے کہ کسی انسان کو اپنی مملوکہ چیز مالکانہ طور پر بلا قیمت دے دی جائے، جس کو وہ چیز دی گئی ہے، اگر وہ اس چیز پر ہبہ کرنے والے کی اجازت سے قبضہ کرلے، تو لینے والا مالک بن جاتا ہے۔
"وقف" کسی انسان کو نہیں دیا جاتا، بلکہ اپنی ملکیت سے نکال کر اللہ کی رضا کے لیے کسی نیک کام میں استعمال کرنے کے لیے مخصوص کردیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیة: (کتاب الھبۃ، 374/4، دار الفکر)
أما تفسيرها شرعا فهي تمليك عين بلا عوض.
وأما ركنها فقول الواهب: وهبت؛ لأنه تمليك وإنما يتم بالمالك وحده، والقبول شرط ثبوت الملك للموهوب له.
و فیھا ایضاً: (کتاب الوقف، 350/2، ط: دار الفکر)
أما تعريفه فهو في الشرع.... وعندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد فيلزم ولا يباع ولا يوهب ولا يورث كذا في الهداية وفي العيون واليتيمة إن الفتوى على قولهما كذا في شرح أبي المكارم للنقاية.
امداد السائلین: (267/5 ط: ادارۃ المعارف)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی