سوال:
مفتی صاحب! ایک معتکف کو اس کی بیوی سحری دینے آئی، تو اس نے اپنی بیوی کو گلے لگا کر بوسہ لے لیا، اب اس کے اعتکاف کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح ہو کہ اگر بیوی کا بوسہ لینے یا معانقہ کرنے سے انزال ہو گیا، تو اس صورت میں اعتکاف فاسد ہو جائے گا اور اگر بوسہ لینے یا معانقہ کرنے سے انزال نہ ہوا ہو، تو اعتکاف فاسد نہیں ہوگا۔
البتہ جو افعال اکثر و بیشتر جماع کا باعث بنتے ہیں، مثلاً بوسہ لینا، معانقہ کرنا وغیرہ، ایسے اعمال اعتکاف کی حالت میں جائز نہیں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (213/1، ط: دار الفكر)
(ومنها الجماع ودواعيه) فيحرم على المعتكف الجماع ودواعيه نحو المباشرة والتقبيل واللمس والمعانقة والجماع فيما دون الفرج والليل والنهار في ذلك سواء، والجماع عامدًا أو ناسيًا ليلًا أو نهارًا يفسد الاعتكاف أنزل أو لم ينزل، وما سواه يفسد إذا أنزل وإن لم ينزل لايفسد، هكذا في البدائع."
الدر المختار: (450/2، ط: سعيد)
(وبطل بوطء في فرج) أنزل أم لا (ولو) كان وطؤه خارج المسجد (ليلًا) أو نهارًا عامدًا (أو ناسيًا) في الأصح لأن حالته مذكرة (و) بطل (بإنزال بقبلة أو لمس) أو تفخيذ ولو لم ينزل لم يبطل وإن حرم الكل لعدم الحرج.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی