سوال:
اگر کوئی امام یوں کہے کہ "میں نے اگر فلاں مسجد میں نماز پڑھائی، تو میں کافر ہوجاؤں گا" اور پھر وہ امام اسی مسجد میں نماز پڑھادے، تو کیا وہ کافر ہو جائے گا؟
جواب: صورت مسئولہ میں یہ شخص اس مسجد میں نماز پڑھانے کی وجہ سے حانث ہوجائے گا، اور اس کی قسم ٹوٹ جائے گی اور اس کو کفارہ دینا پڑے گا، البتہ یہ شخص مذکورہ قسم توڑنے کی وجہ سے کافر نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (الباب الثانی فیما یکون یمینًا، 54/2، ط: رشیدیہ)
ولو قال إن فعل کذا فہو یہودی أو نصرانی أو مجوسی أو بریٔ من الإسلام أو کافر أو یعبد من دون اللہ أو یعبد الصلیب أو نحو ذلک مما یکون اعتقادہ کفرا فہو یمین استحسانًا کذا فی البدائع ۔ حتی لو فعل ذلک الفعل یلزمہ الکفارۃ ، وہل یصیر کافرا اختلف المشائخ فیہ قال شمس الأئمۃ السرخسی رحمہ اللہ تعالی : والمختار للفتوی أنہ إن کان عندہ أنہ یکفر متی أتی بہذا الشرط ، ومع ہذا أتی یصیر کافرا لرضاہ بالکفر وکفارتہ أن یقول لا إلہ إلا اللہ محمدٌ رسول اللہ ، وإن کان عندہ أنہ إذا أتی بہذا الشرط لا یصیر کافرًا لا یکفر ۔۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی