سوال:
مجھے یہ تو معلوم ہے کہ قبروں پر چادریں نہیں چڑھانی چاہیے، لیکن یہ بتادیں کہ اگر کوئی شخص قبروں پر چڑھی چادروں کی چوری کرے، تو کیا اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟
جواب: واضح رہے کہ چوری کرنے پر ہاتھ اس وقت کاٹا جاتا ہے، جبکہ مال محفوظ کو چرایا گیا ہو، لہذا اگر کوئی شخص قبروں پر چڑھی چادروں کی چوری کرے، تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، کیونکہ اس نے غیر محفوظ مال کو چرایا ہے، البتہ جنایت کامل نہ ہونے کی وجہ سے ایسے چوروں کو یونہی نہیں چھوڑا جائے گا، بلکہ حاکمِ وقت اپنے صوابدید کے مطابق ان پر (مثلا مار پٹائی اور جیل میں بند کرکے) تعزیر (سزا) جاری کر سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (170/2، ط: دار الفکر)
وھی فی الشرع اخذ العاقل البالغ نصابا محرزا او ماقیمۃ نصاب ملکا للغیر لاشبھۃ لہ فیہ علی وجہ الخفیۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی