سوال:
مجھے ایک استانی نے قرآن پڑھایا ہے اور وہ مجھ سے عمر میں بڑی ہیں، لیکن میں ان سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، کیا میرے لئے اپنی استانی سے نکاح کرنا جائز ہے؟
جواب: اسلام میں استاد اور استانی کا مقام بہت بلند ہے اور استاد اور شاگردی کا رشتہ معزز رشتہ ہے، لیکن اس کے باوجود یہ رشتہ نسبی نہیں ہے اور نہ ہی دیگر اسبابِ حرمت میں سے ہے، لہذا اگر آپ اپنی استانی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کے لئے اپنی استانی سے نکاح کرنا بلا شبہ جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 24)
وَاُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذٰلِكُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ مُّحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسَافِحِيْنَ۔۔۔۔الخ
الدر المختار: (کتاب العلم، 3/3)
(هو عند الفقهاء (عقد يفيد ملك المتعة) أي حل استمتاع الرجل من امرأة لم يمنع من نكاحها مانع شرعي فخرج الذكر والخنثى المشكل والوثنية لجواز ذكورته والمحارم والجنية وإنسان الماء۔الخ۔
الجوھرۃ النیرۃ: (69/2)
فالشرط ان یتصور التحریم من الجانبین وحاصلہ ان المانع من النکاح خمسۃ اوجہ النسب والسبب والجمع وحق الغیر والدین۔
احیاء علوم الدین: (کتاب العلم، 83/1)
قال رسول الله ﷺ : انما انا لکم مثل الوالد لولدہ ۔۔۔ ولذا صار حق المعلم اعظم من حق الوالدین، فان الوالد سبب الوجود الحاضر والحیاۃ الفانیۃ والمعلم سبب الحیاۃ الباقیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی