سوال:
مولوی صاحب ! اگر کوئی اپنے باپ کو بولے کہ اگر میری بیوی بڑی عید پر اپنی ماں کے گھرگئی تو وہ مجھ پر طلاق ہے، لیکن اگر وہ عورت بڑی عید پر نہ گئی اور عید کے بعد گئی تو کیا عورت کو طلاق ہوگئی؟
جواب: واضح رہے کہ اگر طلاق کسی شرط کے ساتھ معلق کرکے دی جائے، تو شرط پوری ہونے پر طلاق واقع ہو جاتی ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر آپ کی بیوی بڑی عید پر ماں کے گھر نہیں گئی، تو عید کے بعد ماں کے گھر جانے کی صورت میں شرط نہ پائے جانے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الهندية: (الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة إن، 420/1، ط: دار الفکر)
واذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق".
و فیھا ایضا: (الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة إن، 429/1، ط: دار الفکر)
ولو خلل الشرط فقال: أنت طالق إن دخلت الدار أنت طالق إن دخلت الدار أنت طالق إن دخلت الدار أو قدم الشرط ما لم تدخل لا يقع الطلاق فإذا دخلت وقعت ثلاث تطليقات بالاتفاق كذا في الخلاصة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی