سوال:
ایک لڑکی ہے، جو پہلے قادیانی تھی اور اب اسلام لے آئی ہے، میں اس سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، کیا میں اس سے نکاح کرسکتا ہوں؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ لڑکی واقعتاََ قادیانیت سے توبہ تائب ہو کر مکمل طور پر اسلام لے آئی ہے، تو آپ کے لئے اس سے نکاح کرنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (281/1، ط: دار الفکر)
لا يجوز نكاح المجوسيات ولا الوثنيات ۔۔۔ ويدخل في عبدة الأوثان عبدة الشمس والنجوم والصور التي استحسنوها والمعطلة والزنادقة والباطنية والإباحية وكل مذهب يكفر به معتقده كذا في فتح القدير۔
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ: (311/18)
لایجوز ان یتزوج شاب مسلم فتاۃ تدین بالدیانۃ القادیانیۃ لکونھا کافرۃ۔
و فیھا أیضاً: (311/18)
لا یصح للمسلم ان یتزوج المشرکۃ من غیر الیھود والنصاری ۔۔۔ واذا تابت من شرکھا واسلمت جاز لہ ان یتزوجھا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی