سوال:
مفتی صاحب ! میرے بھتیجے کے انتقال کو پانچ ماہ ہوچکے ہیں، اب میں اس کی بیوہ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، جو بہت دیندار ہے، کیا میں اپنے مرحوم بھتیجے کی بیوہ سے نکاح کرسکتا ہوں یا نہیں، بعض خاندان والے کہہ رہے ہیں کہ میں اس سے نکاح نہیں کرسکتا، کیونکہ وہ میری بہو ہے؟
جواب: واضح رہے کہ سگے بیٹے کی بیوی حقیقی بہو شمار ہوتی ہے اور اس سے نکاح کرنا حرام ہے، جبکہ بھتیجے کی بیوی اس حکم میں داخل نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں عدتِ وفات گزرنے کے بعد آپ کے لئے اپنے مرحوم بھتیجے کی بیوہ سے نکاح کرنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 23- 24)
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَاَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الاَخِ وَبَنَاتُ الاُخْتِ وَاُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِيْ اَرْضَعْنَكُمْ۔۔۔۔۔الخ
وَاُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذٰلِكُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِأَمْوَالِكُمْ مُّحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسَافِحِيْنَ۔۔۔۔۔الخ
الفتاوی الھندیۃ: (273/1، ط: دار الفکر)
والثالثة حليلة الابن وابن الابن وابن البنت وإن سفلوا دخل بها الابن أم لا ولا تحرم حليلة الابن المتبنى على الأب المتبني هكذا في محيط السرخسي۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی