سوال:
مفتی صاحب ! میری بیوی مجھ سے جیب خرچی مانگتی ہے، لیکن میں دیتا نہیں ہوں، تو وہ کہتی ہے کہ تمہارے ذمہ میری جیب خرچی بھی ہے، مجھے یہ بتادیں کہ کیا مجھ پر بیوی کو جیب خرچی دینا ضروری ہے؟
جواب: شوہر کے ذمہ اپنی بیوی کا نان و نفقہ یعنی کھانے، پینے، پہننے اور رہائش کا انتظام کرنا ضروری ہے، لیکن اسے جیب خرچی دینا ضروری نہیں ہے، کیونکہ جیب خرچی نان و نفقہ میں داخل نہیں ہے۔
البتہ چونکہ عورت کو وقتا فوقتا بعض ضروریات کے لئے پیسوں کی ضرورت پڑتی رہتی ہے، لہذا بہتر یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو ماہانہ جیب خرچی کے طور پر کچھ رقم حسبِ استطاعت دے دیا کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (572/3، ط: دار الفکر)
وشرعا ( هي الطعام والكسوة والسكنى ) وعرفا هي الطعام۔
الفتاوی الھندیۃ: (548/1، ط: دار الفکر)
قالوا إن هذه الأعمال واجبة عليها ديانة وإن كان لا يجبرها القاضي كذا في البحر الرائق۔۔۔ ويجب عليه آلة الطحن وآنية الأكل والشرب مثل الكوز والجرة والقدر والمغرفة وأشباه ذلك كذا في الجوهرة النيرة۔۔والنفقة الواجبة المأكول والملبوس والسكنى۔
نجم الفتاوی: (157/4)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی