سوال:
میں نے سنا ہے کہ آپ ﷺ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کا نکاح آپ ﷺ کے چچا ابو طالب نے پڑھایا تھا، جبکہ ابو طالب تو کافر تھے، میرا سوال یہ ہے کہ اگر کافر مسلمان کا نکاح پڑھا دے، تو کیا نکاح درست ہوجائے گا؟
جواب: نکاح کا خطبہ پڑھنا مستحب ہے، ضروری نہیں ہے اور بہتر یہ ہے کہ کوئی دیندار اور نیک شخص نکاح کا خطبہ پڑھے، البتہ اگر کسی کافر نے مسلمان کے نکاح کا خطبہ پڑھا اور دو گواہوں کی موجودگی میں عاقدین نے ایجاب و قبول کرلیا، تب بھی نکاح منعقد ہوجائے گا، کیونکہ نکاح دو گواہوں کی موجودگی میں محض ایجاب و قبول کرنے کا نام ہے اور نکاح خواہ کی حیثیت صرف معبر اور سفیر کی ہوتی ہے، لہذا کافر اگر مسلمان کا خطبہ نکاح پڑھ لے، تب بھی نکاح ہوجائے گا، البتہ بہتر یہ ہے کہ کوئی دیندار اور نیک شخص نکاح کا خطبہ پڑھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
عمدۃ القاری: (باب الخطبۃ، 134/20)
باب الخطبۃ: وقال الترمذي وقد قال بعض أهل العلم إن النكاح جائز بغير خطبة وهو قول سفيان الثورى وغيره من أهل العلم قلت وأوجبها أهل الظاهر فرضا واحتجوا بأنه خطب عند تزوج فاطمة رضي الله تعالى عنها وأفعاله على الوجوب واستدل الفقهاء على عدم وجوبها بقوله في حديث سهل بن سعد قد زوجتها بما معك من القرآن۔۔الخ
الدر المختار: (8/3، ط: سعید)
( وينعقد ) ملتبسا ( بإيجاب ) من أحدهما ( وقبول ) من الآخر۔
الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (6618/9، ط: دار الفکر)
فإن عقد الزواج من غير خطبة جاز،فالخطبة مستحبة غير واجبة۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی