سوال:
السلام علیکم، حضرت جی ! کیا عبدالحسیب نام رکھ سکتے ہیں؟
جواب: یاد رہے کہ لفظ "عبد" کا معنی "بندہ" کے آتا ہے، اس لفظ کو اللہ تعالیٰ کے کسی نام کے ساتھ جوڑ کر نام رکھا جاسکتا ہے، اللہ کے ناموں کے علاوہ کسی اور لفظ کے ساتھ لفظِ عبد جوڑ کر نام رکھنا جائز نہیں۔ "الحسیب" اللہ کا صفاتی نام ہے، اس کے ساتھ "عبد" کا لفظ جوڑ کر "عبد الحسیب" نام رکھنا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الاحزاب، الآیۃ: 39)
الَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰهِ وَ یَخْشَوْنَهٗ وَ لَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰهَؕ-وَ كَفٰى بِاللّٰهِ حَسِیْبًاo
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 4955، ط: دار ابن حزم)
عن أبي الدرداء قال: قال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: تُدعون یوم القیامة بأسمائکم وأسماء آبائکم فأحسنوا أسمائکم․
مصباح اللغات: (ص: 152- 917، ط: قدیمی کتب خانہ)
الحسیب: حساب جانچ کرنے والا۔
اناب الی اللہ: متوجہ ہونا، توبہ کرنا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی