سوال:
جب میری شادی ہوئی، تو میرے گھر والوں نے شادی کے موقع پر سنت سمجھ کر چھوارے تقسیم کیے، تو میرے بعض رشتہ دار کہنے لگے کہ یہ تو بدعت ہے، اس بات سے میں بہت پریشان ہوا، مجھے یہ بتادیں کہ کیا ان کی یہ بات درست تھی؟
جواب: شادی کے موقع پر چھوارے تقسیم کرنا سنت ہے، بدعت نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں آپ کے بعض رشتہ داروں کا اسے بدعت کہنا صحیح نہیں ہے، البتہ اس پر زیادہ اصرار نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ ایسی چیز نہیں ہے، جس پر زیادہ اصرار کیا جاسکے، لہذا اگر کوئی شخص اس موقع پر کوئی بھی چیز تقسیم نہ کرے یا چھواروں کے علاوہ کوئی اور چیز تقسیم کرے، تب بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
اعلاء السنن: (11/12)
قالت ام حبیبۃ زوج النبیﷺ ۔۔۔۔فقال اجلسوا فان سنۃ الانبیاء علیھم الصلاۃ والسلام اذا تزوجوا ان یؤکل الطعام علی التزویج فدعا بطعام فاکلوا ثم تفرقوا۔
قلت :ولیس ذلک بولیمۃ بل ھو طعا م التزویج ویلتحق بہ ماتعارفہ المسلمون من نثر التمر ونحوہ فی مجلس النکاح۔ فقد روی البیہقی عن معاذ بن جبل بسند فیہ ضعف وانقطاع :ان النبی ا حضر فی املاک (ای نکاح ) فاتی بطباق علیھا جوز ولوز وتمر ، فنثرت فقبضنا ایدینا ، فقال :مابالکم لاتأخذون فقالوا:لانک نھیت عن النھبی فقال :ممانھیتکم عن نھبی العساکر خذوا علی اسم اﷲ فجاذبنا وجاذبناہ۔
نجم الفتاوی: (272/1)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی