سوال:
مفتی صاحب ! کیا دو طلاق کے بعد رجوع ہوسکتا ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں دی گئی دو طلاقیں اگر طلاق رجعی ہیں، تو عدت کے اندر اندر شوہر رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، البتہ اگر عدت گزر گئی، تو پھر باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔
اور اگر دو طلاقیں بائن دی ہوں، تو ایسی عدت میں رجوع کا حق حاصل نہیں ہوگا، البتہ باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دورانِ عدت اور عدت کے بعد دوبارہ نکاح کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ صورت مسئولہ میں رجوع یا نیا نکاح کرنے کے بعد اب شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا اختیار باقی ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الآیۃ: 229)
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمْسَاکٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍ۔۔۔۔الخ
الھدایة: (کتاب الطلاق، 394/2)
واذا طلق الرجل امراتہ تطلیقة رجعیة او تطلیقتین فلہ ان یراجعھا فی عدتھا۔
بدائع الصنائع: (180/3)
فان طلقھا ولم یراجعھا بل ترکھا حتی انقضت عدتھا بانت وھذا عندنا۔
الفتاوی الھندیۃ: (473/1)
اذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فلہ ان یتزوجھا فی العدۃوبعد انقضاءالعدۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی