سوال:
السلام علیکم، حضرت ! سوال یہ ہے کہ میں نے رخصتی سے پہلے بغیر خلوت صحیحہ کے کہا کہ بس میں یہ معاملہ ختم کرتا ہوں، بس میں اسے آزاد کرتا ہوں، اس کے بعد 3 دفعہ پھر یہی لفظ بولا کہ میں اسے آزاد کرتا ہوں، ایک دو منٹ بعد پھر کہا کہ بس میں یہ معاملہ ختم کرتا ہوں، میں اسے طلاق دیتا ہوں، طلاق، طلاق، طلاق۔
اس میں کتنی طلاق واقع ہوگئیں؟ رہنمائی فرمادیں۔ جزاک الله
جواب: صورت مسئولہ میں آپ کا یہ کہنا کہ "میں یہ معاملہ ختم کرتا ہوں" طلاق کنایہ کے الفاظ ہیں، ان الفاظ سے اگر آپ کی نیت طلاق کی تھی تو ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی، اور آپ کی بیوی آپ پر حرام ہو جائے گی، اور چونکہ یہ طلاق رخصتی سے قبل ہوئی ہے اس لیے ایک طلاق بائن کے بعد عورت طلاق کا محل نہیں رہی، لہذا اس کے بعد طلاق کے باقی تمام الفاظ لغو ہوجائیں گے، اور خلوت صحیحہ سے قبل طلاق ہونے کی وجہ سے عورت پر عدت گزارنا لازم نہیں ہوگا، البتہ آپ پر نصف مہر ادا کرنا لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 237)
وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إَلاَّ أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ۔۔۔۔الخ
الھدایۃ: (233/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
" وإذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها " لأن الوقاع مصدر محذوف لأن معناه طلاقا بائنا على ما بيناه فلم يكن قوله أنت طالق إيقاعا على حدة فيقعن جملة فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة " وذلك مثل أن يقول أنت طالق طالق طالق لأن كل واحدة إيقاع على حدة إذا لم يذكر في آخر كلامه ما يغير صدره
الفتاوی الھندیۃ: (526/1، ط: دار الفکر)
أربع من النساء لا عدة عليهن: المطلقة قبل الدخول۔۔۔الخ
رد المحتار: (35/2)
ویجب نصفہ لطلاق قبل وطأ أو خلوۃ –
و فیہ ایضاً: (باب طلاق غیر المدخول بھا، 286/3، ط: سعید)
"(وَإِنْ فَرَّقَ) بِوَصْفٍ أَوْ خَبَرٍ أَوْ جُمَلٍ بِعَطْفٍ أَوْ غَيْرِهِ (بَانَتْ بِالْأُولَى) لَا إلَى عِدَّةٍ (وَ) لِذَا (لَمْ تَقَعْ الثَّانِيَةُ)"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی