سوال:
السلام علیکم، میں نے اپنے بیٹے کا نام آیان رکھا ہے، جو کہ مجھے بہت زیادہ پسند ہے، براہ مہربانی اس نام کے معنی بتادیجیے اور یہ بھی بتادیں کہ یہ نام رکھ سکتا ہوں یا نہیں؟
جواب: "اَیّان" الف کے زبر اور یا کی تشدید کے ساتھ عربی زبان کا لفظ ہے، جو شرط اور ظرف کے لئے استعمال ہوتا ہے، جس کے معنی "جب" اور "کب؟" کے آتے ہیں، (یعنی کسی چیز کے واقع ہونے کے زمانے کے بارے میں سوال کے لیے استعمال ہوتا ہے)، چونکہ "ایان" کوئی بامعنی لفظ نہیں ہے، اس لیے بچے کا نام "ایان" رکھنا صحیح نہیں ہے، اور "آیان" (Aayaan) الف مد کے ساتھ عربی زبان کا لفظ نہیں ہے، نہ اس کے معنی معلوم ہوسکے ہیں، لہذا بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، تابعین اور اولیاء اللہ کے ناموں پر رکھے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المعجم الوسیط: (35/1، ط: دار الدعوۃ)
(أيان)
ظرف للزمن المستقبل نحو {أيان يبعثون} وتجيء للشرط نحو
(أيان نؤمنك تأمن غيرنا وإذا ... لم تدرك الأمن منا لم تزل حذرا)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی