سوال:
مفتی صاحب ! میری بہن بے اولاد ہے، بچہ لے کر پالنا چاہتی ہے، لیکن محرم نامحرم کا مسئلہ ہے، ایک شخص نے مشورہ دیا ہے کہ مصنوعی طریقے سے اپنا دودھ پیدا کر کے مسئلہ حل کر لیں، آپ کی اس بارے میں رائے جاننا چاہتا ہوں کہ کیا مصنوعی طریقی سے دودھ آجائے اور وہ بچہ کو پلا دیا جائے، تو کیا وہ بچہ محرم بن جائے گا؟
جواب: مصنوعی طریقہ (دوائیاں استعمال کرنے اور علاج وغیرہ کرانے کے ذریعہ) سے اگر واقعی دودھ اتر آئے، اور بچہ کو پلا دیا جائے، تو اس سے رضاعت ثابت ہو جائے گی، اور وہ بچہ آپ کی بہن کا رضاعی بیٹا بننے کی وجہ سے محرم بن جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (رقم الحدیث: 3161)
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يحرم من الْولادَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
الدر المختار: (فصل فی المحرمات، 28/3، ط: سعید)
أسباب التحريم أنواع: قرابة، مصاهرة، رضاع، جمع، ملك، شرك، إدخال أمة على حرة، فهي سبعة۔
کذا فی فتاویٰ جامعہ بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144108201838
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی