سوال:
اگر کسی شخص کے اعضاء حادثہ میں بکھر جائیں، تو کیا اسے غسل دیا جائے گا اور نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی یا نہیں؟
جواب: اگر کسی شخص کے اعضاء حادثہ میں بکھر جائیں اور اس کے جسم کے اکثر اعضاء یا سر سمیت آدھا جسم ملا ہو، تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ اسے غسل بھی دیا جائے گا اور اس پر نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی اور اگر سر کے بغیر آدھا جسم ملا ہو یا آدھے جسم سے کم ملا ہو، چاہے اس کے ساتھ سر بھی ہو، تو اس صورت میں نہ ہی اس کو غسل دیا جائے گا اور نہ ہی اس پر نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی، بلکہ اسے غسل اور نمازِ جنازہ کے بغیر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (199/2، ط: دار الفکر)
(وجد رأس آدمی) او احد شقیہ (لایغسل ولا یصلی علیہ) بل یدفن الاان یوجد اکثر من نصفہ ولو بلا رأس الخ۔
(قولہ ولو بلا رأس) وکذا یغسل لو وجد النصف مع الرأس بحر۔
الفتاوی الھندیۃ: (159/1، ط: دار الفکر)
ولو وجد اکثر البدن او نصفہ مع الراس یغسل ویکفن ویصلی علیہ کذا فی المضمرات…… وان وجد نصفہ من غیر الرأس او وجد نصفہ مشقوقاً طولا فانہ لایغسل ولا یصلی علیہ ویلف فی خرقۃ ویدفن فیہا کذا فی المضمرات۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی