resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مرحوم والد سے کاروبارکے لیے لی ہوئی رقم کا حکم اور بیوہ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی میں تقسیم میراث(7819-No)

سوال: مفتی صاحب ! میرے بیٹے نے اپنے والد کی زندگی میں ایک کروڑ (1،00،000،00) روپے کاروبار کے لیے لیے، بیٹے نے پیسے لیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ جب آپ کو یہ پیسے واپس چاہیے ہوں، تو 6 مہینے پہلے بتادیے گا۔
والد صاحب نے پیسے دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ پہلے سال نفع نہیں لونگا، اگلے سال جب تمہارا کام جم جائے گا، تو ماہانہ ایک لاکھ نفع لونگا، چنانچہ ایک سال کے بعد ڈھائی سال تک بیٹے نے ماہانہ ایک لاکھ روپے نفع دیا، ڈھائی سال بعد 30 جولائی 2019 میں میرے شوہر کا انتقال ہوگیا، اس کے بعد اس نے کچھ نفع نہیں دیا، البتہ چونکہ میں باہر ملک چلی گئی تھی، چھ مہینے میرا بیٹا ہمارے اسی مکان میں رہتا رہا، اور اس دوران مکان کے بلز (utilities) ادا کرتا رہا۔
میرے شوہر نے وراثت میں چار کروڑ اٹھاون لاکھ پچپن ہزار (4،58،55000) روپے چھوڑے تھے، جس میں سے ایک کروڑ بارہ لاکھ (1،12،00000) میرے بیٹے نے اسٹاک ایکسچینج میں لگانے (investment) کے لیے مجھ سے مانگے، جو میں نے شوہر کے مذکورہ ترکہ میں سے بیٹے کو کاروبار کے لیے دے دیے، پیسے لیتے وقت میرے بیٹے نے مجھ سے یہ کہا تھا کہ اس میں سے ہر مہینے آپ کو نفع دوں گا، جس میں سے اس نے مجھے اب تک کچھ نفع نہیں دیا۔
آپ حضرات سے اس سلسلے میں میرے تین سوالات ہیں، براہ کرم ان کا جواب عنایت فرمادیں۔
(1) اب میرا بیٹا یہ کہہ رہا ہے کہ جو رقم میں نے والد صاحب یا آپ سے لی ہے، وہ میری ہے، جبکہ میں نے اور میرے مرحوم شوہر نے یہ رقم اس کو صرف کاروبار میں پیسے لگانے کے لیے دی تھی، کیا بیٹے کو یہ رقم ہم تمام ورثاء کو واپس کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
(2) مرحوم کے ورثاء میں بیوہ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے، براہ کرم شرعی تقسیم فرمادیں۔
(3) اگر بیٹا وہ رقم واپس نہ کرے، تو کیا اس کے حصے سے یہ رقم کاٹ کر بقیہ رقم اس کو دے سکتے ہیں؟

جواب: (1) اگر آپ نے اور آپ کے شوہر نے بیٹے کو وہ رقم صرف کاروبار کے لیے دی تھی، جیسا کہ سوال میں مذکور ہے، تو بیٹے کو وہ رقم والد کے انتقال کے بعد والد کے شرعی ورثاء (مرحوم کی بیوی اور بیٹی) کو واپس کرنا ضروری ہے، بیٹے کا والد اور والدہ سے لی ہوئی رقم واپس نہ دینا شرعاً ظلم اور گناہ ہے۔
(2) مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد متروکہ رقم اور کل جائیدادِ منقولہ و غیر منقولہ کو چوبیس (24) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو تین (3)، بیٹے کو چودہ (14) اور بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے پانچ کروڑ اٹھاون لاکھ پچپن ہزار روپوں (/5،58،55000) میں سے بیوہ کو انتہر لاکھ اکیاسی ہزار آٹھ سو پچھتر (69،81875) روپے، بیٹے کو تین کروڑ پچیس لاکھ بیاسی ہزار تراسی روپے اور تینتیس پیسے (3،25،82083،33)، اور بیٹی کو ایک کروڑ باسٹھ لاکھ اکیانوے ہزار اکتالیس روپے اور سرسٹھ پیسے (1،62،91041،67) ملیں گے۔
(3) چونکہ بیٹا اپنے شرعی حصے تین کروڑ پچیس لاکھ بیاسی ہزار تراسی روپے اور تینتیس پیسے (3،25،82083،33) میں سے دو کروڑ بارہ لاکھ (21200000) روپے لے چکا ہے، لہذا اب وہ اپنے حصے میں سے صرف بقیہ رقم ایک کروڑ تیرہ لاکھ بیاسی ہزار تراسی روپے اور تینتیس پیسے (1،13،82083،33) کا حقدار ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الآیۃ: 188)
وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ۔۔۔۔الخ

القرآن الکریم: (النساء، الآیہ: 11- 12)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ۔۔۔۔الخ
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم۔۔۔۔الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

marhoom waalid say karoobar kay liye li hoi raqam ka hukum or bewah aik beta or aik beti mai taqseem e meeras, Order of money borrowed from late father for business and distribution of inheritance among widow, one son and one daughter

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster