سوال:
میری پیٹھ پر دانا ہے جس سے خون نکلتا رہتا ہے اس صورت میں میرے لیے وضو کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: اگر پیٹھ کے دانے سے خون مسلسل اس طرح بہتا رہے کہ ایک فرض نماز کے پورے وقت میں اتنا بھی موقع نہ مل سکے کہ آپ اس میں پاک اور باوضو ہو کر فرض نماز ادا کر سکیں تو اس صورت میں آپ شرعاً معذور کے حکم میں ہونگے، اور معذور شرعی کا حکم یہ ہے کہ ایک نماز کے وقت میں وضو کرکے اس وضو سے نماز کا وقت ختم ہونے تک جتنے چاہیں فرائض، سنن اور نوافل وغیرہ ادا کرسکتے ہیں، وقت کے ختم ہوتے ہی وضو ٹوٹ جائے گا، بشرطیکہ اس دوران کوئی دوسرا ناقض وضو نہ پایا جائے، اب اگلی نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا پڑے گا اور اگر خون اس طرح مسلسل نہیں بہتا، بلکہ وقفے وقفے سے بہتا ہے تو شرعی معذور نہ ہونے کی وجہ سے ہر دفعہ خون نکلنے پر وضو کرنا لازم ہوگا۔
یاد رہے کہ ایک دفعہ معذور بننے کے بعد یہ شخص اس وقت تک معذور شمار کیا جائے گا، جب تک کہ ایک نماز کے مکمل وقت میں کم از کم ایک مرتبہ یہ عذر پایا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (305/1، ط: دار الفکر)
(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة)
بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل.
البحر الرائق: (226/1، ط: دار الکتاب الاسلامی)
ومن به سلس بول وهو من لا يقدر على امساكه والرعاف الدم الخارج من الأنف والجرح الذي لا يرقأ أي الذي لا يسكن دمه من رقا الدم سكن
وإنما كان وضوءها لوقت كل فرض لا لكل صلاة لقوله عليه الصلاة والسلام المستحاضة تتوضأ لوقت كل صلاة رواه سبط ابن الجوزي عن أبي حنيفة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی