سوال:
السلام عليكم، مفتی صاحب ! براہ کرم ان مسئلوں کی وضاحت فرمادیں:
قربانی کے جانوروں کے سینگ جڑ سے کاٹنے کی اجازت ہے یا یہ عیب میں آئے گا اور قربانی نہیں ہوگی؟
اسی طرح پیدائش کے 15 سے 20 دن میں ایک ٹیوب لگائی جاتی ہے، اس سے سینگ نہیں اگتے ہیں، کیا یہ عیب میں آئے گا اور قربانی نہیں ہوگی؟
جزاک الله خیرا
جواب: یاد رہے کہ بلا ضرورت جانور کے سینگ جڑ سے کاٹنا، اور جانور کو تکلیف دینا شرعاً جائز نہیں ہے، البتہ کسی مصلحت یا مجبوری کی وجہ سے ایسا کرنے کی گنجائش ہے۔
صورت مسئولہ میں جس جانور کے سینگ پیدائشی طور پر نہ ہوں، یا کسی خارجی عمل کے ذریعے سینگ نکلنے سے روک دیئے گئے ہوں، تو اس جانور کی قربانی درست ہے، البتہ جس جانور کے سینگ نکلنے کے بعد جڑ سے کاٹ دئیے گئے ہوں، اس کی قربانی صحیح ہونے کے لئے ضروری ہے کہ سینگ کاٹنے کی وجہ سے اس جانور کے دماغ پر کوئی اثر نہ پڑا ہو، اور اس کا زخم بھی ٹھیک ہوگیا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (388/6)
(قوله وقيدوه) أي جواز خصاء البهائم بالمنفعة وهي إرادة سمنها أو منعها عن العض بخلاف بني آدم فإنه يراد به المعاصي فيحرم أفاده الأتقاني عن الطحاوي.
و فیہ ایضاً: (323/6، ط: سعيد)
قوله: ويضحي بالجماء هي التي لا قرن لها خلقة، و كذا العظماء التي ذهب بعض قرنها بالكسر أو غيره، فإن بلغ الكسر المخ لم يجز. قهستاني. و في البدائع: إن بلغ الكسر المشاش لايجزي، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين۔
الفتاوی الھندیۃ: (297/5، ط: مکتبہ رشیدیہ)
و يجوز بالجماء التي لاقرن لها و كذا مكسورة القرن، كذا في الكافي. وإن بلغ الكسر المشاش لايجزيه، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين، كذا في البدائع۔
کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 143908200070
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی