سوال:
مفتی صاحب ! ایک آدمی نے کسی ایک مطلقہ عورت سے دوسری شادی کی، اس آدمی کی پہلی بیوی سے ایک بیٹا ہے، اور اس دوسری بیوی کی پہلے شوہر سے ایک بیٹی ہے، کیا اس آدمی کے پہلی بیوی سے پیدا ہوئے لڑکے کا، اس دوسری بیوی کی پہلے شوہر سے جو لڑکی ہے، اس کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں چونکہ لڑکا اور لڑکی کا آپس میں محرمیت کا کوئی رشتہ نہیں ہے، لہذا ان دونوں کا آپس میں نکاح کرنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 23)
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَاَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ۔۔۔۔الخ
رد المحتار: (13/3)
قوله ( وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال ) وكذا بنت ابنها،بحر، قال الخير الرملي ولا تحرم بنت زوج الأم ولا أمه ولا أم زوجة الأب ولا بنتها ولا أم زوجة ابن ولا بنتها ولا زوجة الربيب ولا زوجة الاب۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی