سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! پوچھنا یہ ہے کہ ہمارے علاقے بلوچستان میں ایک رسم یہ چلی آرہی ہے کہ اگر کسی رشتہ دار کے گھر میں سے کوئی فوت ہوجائے تو دوسرے رشتہ دار تعزیت کے لئے آتے ہیں اور ان ورثاء کو کچھ پیسہ دیتے ہیں، ہماری زبان میں اس کو( پڑس) کہتے ہیں۔
تو کیا میت کے ورثا کو پڑس دینا جائز ہے ؟
جواب: واضح رہے کہ تعزیت کے موقع پر میت کے ورثاء کو پیسے دینے کو ضروری سمجھنا، اس کو رسم بنانا یا اس کو شریعت کا حکم سمجھنا شرعا جائز نہیں ہے، اس کو شریعت کا حکم سمجھنا بدعت کے زمرے میں آتا ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیئے۔
ہاں! اگر میت کے ورثاء مالی اعتبار سے کمزور ہوں، تو تعزیت کے رسمی تعاون کے علاوہ، ان کے ساتھ الگ سے مالی تعاون کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوۃ المصابیح: (ص: 27)
عن عائشةرضی الله عنھا قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد " ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی