سوال:
حضرت! سوال یہ ہے کہ کتنا زیادہ مہنگا جانور نہیں لینا چاہیے؟ کیونکہ بعض لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ دو چار ہلکے کم خوبصورت جانور لینے چاہیں، نہ کہ مہنگے۔ براہ کرم آپ صحیح رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ جس قیمت میں دو مناسب جانور خریدنا ممکن ہو تو بہتر یہی ہے کہ اس قیمت میں ایک موٹا اور فربہ جانور خریدنے کے بجائے دو مناسب جانور ہی خریدے جائیں، کیونکہ دو واجبات کی ادائیگی بہرحال ایک واجب کی ادائیگی سے بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (باب ما یستحب من الضحایا، رقم الحدیث: 2796)
حدَّثنا يحيى بنُ مَعينِ، حدَّثنا حَفص، عن جَعفر، عن أبيهِ
عن أبي سعيدٍ، قال: كانَ رسولُ الله -صلَّى الله عليه وسلم- يُضحِّي بكبْشِ أَقرنَ فَحِيلٍ، ينظُر في سَوادٍ، ويأكُلُ في سَوادٍ، ويَمشي في سَواد۔
الفتاوی الھندیۃ: (300/5، ط: دار الفکر)
والمستحب أن تكون الأضحية أسمنها وأحسنها وأعظمها، وأفضل الشاة أن تكون كبشا أملح أقرن موجوء۔
الفتاوی البزازیۃ: (309/6، ط: رشیدیہ)
وشراء شاتین بثلاثین افضل من شراء شاۃ بثلاثین۔
فتاوی محمودیہ: (236/17، ط: مکتبہ فاروقیہ)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی