سوال:
ہم نے قربانی کی نیت سے ایک دنبہ پالا ہے، اس سال ہم اس کی قربانی کریں گے، لیکن آج میں نے اس کے کچھ بال کاٹ دیے ہیں، مجھے بعد میں پتا چلا کہ قربانی کے جانور کے بال کاٹنا منع ہے، اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: قربانی کے جانور کے بال کاٹنا جائز نہیں ہے، لیکن اگر کسی نے کچھ بال کاٹ لیے تب بھی اس جانور کی قربانی درست ہوجائے گی، البتہ ان کٹے ہوئے بالوں کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، بلکہ ان کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (329/6، ط: دار الفکر)
(وكره) (جز صوفها قبل الذبح) لينتفع به، فإن جزه تصدق به، ولا يركبها ولا يحمل عليها شيئا ولا يؤجرها فإن فعل تصدق بالأجرة حاوي الفتاوى لأنه التزم إقامة القربة بجميع أجزائها (بخلاف ما بعده) لحصول المقصود مجتبى
بدائع الصنائع: (78/5، ط: دار الكتب العلمية)
ولو اشترى شاة للأضحية فيكره أن يحلبها أو يجز صوفها فينتفع به لأنه عينها للقربة فلا يحل له الانتفاع بجزء من أجزائها قبل إقامة القربة فيها، كما لا يحل له الانتفاع بلحمها إذا ذبحها قبل وقتها ولأن الحلب والجز يوجب نقصا فيها وهو ممنوع عن إدخال النقص في الأضحية
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی