سوال:
بعض ائمہ مساجد نمازِ جنازہ کے بعد مقتدیوں کو روک کر اجتماعی دعا کرتے ہیں، یہ اجتماعی دعا کرنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ نمازِ جنازہ میں بھی میت کے حق میں دعا کی جاتی ہے اور آج کل نمازِ جنازہ کے بعد بعض ائمہ مساجد لوگوں کو اجتماعی دعا کرانے کا جو التزام کرتے ہیں، وہ نہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے ثابت ہے اور نہ ہی سلف صالحین رحمہم اللہ سے ثابت ہے، اور جو عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے ثابت نہ ہو اور اسے دین سمجھ کر کیا جائے، وہ مردود اور قابلِ ترک ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (1343/3، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن سعد بن إبراهيم، قال: سألت القاسم بن محمد، عن رجل له ثلاثة مساكن، فأوصى بثلث كل مسكن منها، قال: يجمع ذلك كله في مسكن واحد، ثم قال: أخبرتني عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد»
خلاصۃ الفتاویٰ: (225/1)
لایقوم بالدعاء بعد صلوۃ الجنازۃ… الی ولا یقوم بالدعاء فی قرائۃ القرآن لاجل المیت بعد صلوۃ الجنازۃ وقبلھا الخ۔
فتاویٰ سراجیہ: (ص: 23)
لیس فی صلوۃ الجنازۃ دعاء موقت اذا فرغ من الصلوۃ لایقوم بالدعاء۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی