سوال:
السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، مفتی صاحب! رہنمائی فرمادیں کہ کیا ایسی بکری کی قربانی جائز ہے، جس کا ہم دودھ استعمال کرتے رہے ہیں، جبکہ پہلے قربانی کی نیت نہیں تھی، اور اب قربانی کی نیت کرلی ہے؟
جواب: جی ہاں ! مذکورہ بکری کی قربانی جائز ہے، البتہ جانور (بکری) قربانی کے لیے متعین کرنے کے بعد، اب اس کا دودھ استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القران الکریم: (النحل، الآیۃ: 5)
وَالْأَنْعَامَ خَلَقَهَا لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌ وَمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَo
بدائع الصنائع: (فصل في بيان ما يستحب قبل التضحية و بعدها، 78/5، ط: دار الکتب العلمیة)
ولو اشترى شاة للأضحية فيكره أن يحلبها أو يجز صوفها فينتفع به لأنه عينها للقربة فلا يحل له الانتفاع بجزء من أجزائها قبل إقامة القربة فيها، كما لا يحل له الانتفاع بلحمها إذا ذبحها قبل وقتها ولأن الحلب والجز يوجب نقصا فيها وهو ممنوع عن إدخال النقص في الأضحية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی