سوال:
مفتی صاحب! ہمارے گھر میں ننھے مہمان کی آمد قریب ہے، اس ننھے مہمان کی آمد (ولادت) ہونے پر ہمارا عقیقہ مسنونہ کرنے کا ارادہ ہے، براہ کرم عقیقہ کا جانور ذبح کرتے وقت کی دعائیں بتادیں۔
جواب: حدیث میں عقیقہ کا جانور ذبح کرتے وقت مندرجہ ذیل دعا پڑھنا منقول ہے: "بِسْمِ اللّٰهِ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ اَللّٰهمَّ لَكَ وَإِلَیْكَ عَقِیْقَةُ فُلَانٍ" (فلاں کی جگہ بچہ یا بچی کا نام لے) کر جانور ذبح کردے۔ (السنن الکبری للبیھقی، حدیث نمبر:19294)
البتہ اس کے ساتھ مندرجہ ذیل دعائیں بھی پڑھی جاسکتی ہیں:
اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ“ (سورة الانعام، الایة79)
اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ ِللهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔ (سورة الانعام، الایة:162، 163)
اَللّٰهُمَّ هذِہٖ عَقِیْقَةُ ابْنِيْ فَإِنَّ دَمَهَا بِدَمِهٖ وَلَحْمَهَا بِلَحْمِهٖ وَعَظْمَهَا بِعَظْمِهٖ وَجِلْدَهَا بِجِلْدِہٖ وَشَعْرَهَا بِشَعْرِہٖ، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا فِدَاءً لِابْنِيْ مِنَ النَّارِ.
ترجمہ: اے اللہ! یہ میرے بیٹے کا عقیقہ ہے، لہٰذا اس کا خون اس کے خون کے بدلہ، اس کا گوشت اس کے گوشت کے بدلہ، اس کی ہڈیاں اس کی ہڈیوں کے بدلہ، اس کی کھال اس کی کھال کے بدلہ، اس کے بال اس کے بالوں کے بدلہ میں ہیں، اے اللہ! اس کو میرے بیٹے کے بدلہ دوزخ سے آزادی کا بدلہ بنا دے۔
اور اگر بچی کا عقیقہ ہو تو یوں دعا پڑھے: "اَللّٰهُمَّ هٰذِہٖ عَقِیْقَةُ بِنْتِيْ فَإِنَّ دَمَهَا بِدَمِهَا وَلَحْمَهَا بِلَحْمِهَا وَعَظْمَهَا بِعَظْمِهَا وَجِلْدَهَا بِجِلْدِهَا وَشَعْرَهَا بِشَعْرِهَا، اَللّٰهمَّ اجْعَلْهَا فِدَاءً لِابْنَتِيْ مِنَ النَّارِ".
نوٹ: اگر مذکورہ بالا دعائیں یاد نہ ہوں تو صرف "بِسْمِ اللّٰهِ اَللّٰهُ أَكْبَرُ" کہہ کر جانور ذبح کردے، عقیقہ ہوجائے گا۔ نیز اگر والد کے علاوہ کوئی اور عقیقہ کا جانور ذبح کررہا ہو تو "ابنی" اور "بنتی" کی جگہ بچہ یا بچی کا اور اس کے والد کا نام لے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
السنن الکبری للبیھقی: (باب ما جاء فی وقت العقیقة و حلق، رقم الحدیث: 19294، 510/9، ط: دار الكتب العلمية)
عن عائشة رضي الله عنها عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "يعق عن الغلام شاتان مكافأتان وعن الجارية شاة ". وقال: وعق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحسن والحسين شاتين يوم السابع وأمر أن يماط عن رأسه الأذى. وقال: "اذبحوا على اسمه وقولوا: بسم الله والله أكبر اللهم لك وإليك هذه عقيقة فلان".
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية: (213/2، ط: دار المعرفة)
ويقول عند ذبحه اللهم هذه عقيقة ابني، فإن دمها بدمه ولحمها بلحمه وعظمها بعظمه وجلدها بجلده وشعرها بشعره اللهم اجعلها فداء لابني من النار
فتاوی رحیمیة: (65/10، ط: دار الاشاعت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی