عنوان: ماموں کا بھانجے بھانجیوں کی میراث پر قبضہ کرنا(8135-No)

سوال: السلام علیکم، ایک عورت کو اس کے والد کی طرف سے وراثت میں 12 مرلے حصہ ملا تھا، جو عورت وفات سے پہلے اپنے بچوں کے نام کر گئی تھی، اس عورت کے بھائی یعنی بچوں کے ماموں بچوں کو ماں کا حصہ نہیں دے رہے ہیں۔
اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

جواب: ماموں کا اپنے بھانجے بھانجیوں کی میراث پر قبضہ کرنا اور بچوں کو شرعی حصہ سے محروم رکھنا ناجائز اور سخت گناہ کا کام ہے، لہذا ماموں کو چاہیے کہ اپنے بھانجے بھانجیوں کو ان کا حصہ دے دیں، ورنہ آخرت میں سخت عذاب ہوگا۔
احادیثِ مبارکہ میں اس پر بڑی وعیدیں وارد ہوئی ہیں، حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ( کسی کی ) بالشت بھر زمین بھی ظلماً لے گا، قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پر ڈالی جائے گی۔
دوسری حدیثِ مبارکہ میں ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا، (یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکوٰۃ المصابیح: (باب الغصب والعاریة، ص: 254، ط: قدیمی)
عن سعید بن زید رضی اﷲ عنہ قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم من اخذ شبراً من الارض ظلماً فانہ یطوقہ‘ یوم القیامۃ من سبع ارضین متفق علیہ۔

و فیه ایضاً: (ص: 266، ط: قدیمی)
عن انس قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم من قطع میراث وارثہ قطع اﷲ میراثہ من الجنۃ یوم القیمۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 537 Aug 08, 2021
mamo ka bhanjay bhanjiyo ki meeras par qabza karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.