سوال:
مفتی صاحب ! نماز جنازہ کے بعد صفوں کو توڑ کر ضرورت کی بنا پر یا بغیر ضرورت کے اجتماعی دعا کرنا جائز ہے یا ناجائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ نماز جنازہ درحقیقت خود دعا ہے، اس میں تیسری تکبیر کے بعد میت کے حق میں دعا کی جاتی ہے، اس لیے نماز جنازہ کے بعد الگ سے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس عمل پر التزام نماز جنازہ میں زیادتی کرنے کے مشابہ ہے، اور یہ عمل قرآن وسنت صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں ہے، جس کی وجہ سے جنازہ کے بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا ممنوع اور بدعت ہے، البتہ اگر کوئی بغیر ہاتھ اٹھائے دل ہی دل میں دعا کرنا چاہے تو یہ جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاة المفاتیح: (باب المشي بالجنازۃ و الصلاۃ علیہا، 1213/3، ط: دار الفکر)
وَلَا يَدْعُو لِلْمَيِّتِ بَعْدَ صَلَاةِ الْجَنَازَةِ لِأَنَّهُ يُشْبِهُ الزِّيَادَةَ فِي صَلَاةِ الْجَنَازَةِ.
المحیط البرھانی: (205/2، ط: دار الکتب العلمیة)
ولا یقوم الرجل بالدعاء بعد صلاة الجنازة؛ لأنه قد دعا مرة، لأن أکثر صلاة الجنازة الدعاء.
رد المحتار: (باب الجنائز، 210/2، ط: دار الفکر)
فقد صرحوا عن آخرھم بأن صلاۃ الجنازة ھی الدعاء للمیت إذ ھو المقصود منھا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی