سوال:
مفتی صاحب ! اگر کسی شخص کے انتقال کے بعد اسکی بیوی دوسری شادی کرلے اور جنت میں اپنے آخری شوہر کے ساتھ رہے تو کیا وہ پہلے شوہر کی ناراضگی حاصل کرے گی، کیا پہلے شوہر کا اس پر کوئی حق ہوگا؟
جواب: اگر کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کی بیوی دوسری شادی کرلے، تو جنت میں وہ (عورت)کس کے ساتھ ہوگی؟
اس بارے میں علمائے کرام کے تین اقوال ملتے ہیں۔
۱۔جس شوہر کے نکاح میں آخر تک رہی ہو، اس شوہر کے ساتھ جنت میں ہوگی۔
۲۔ اچھے اخلاق والے شوہر کے ساتھ جنت میں ہوگی۔
۳۔ عورت کو اختیار دیا جائےگا۔
ان تین اقوال میں پہلا قول زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ اس کی تائید ایک حدیث مرفوع اور دوآثار ِصحابہ سے ہوتی ہے۔
(الف)حدثنا بكر قال: نا محمد بن أبي السري العسقلاني قال: نا الوليد بن مسلم قال: نا أبو بكر بن عبد الله بن أبي مريم، عن عطية بن قيس الكلابي قال: خطب معاوية بن أبي سفيان أم الدرداء بعد وفاة أبي الدرداء، فقالت أم الدرداء: إني سمعت أبا الدرداء يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أيما امرأة توفي عنها زوجها، فتزوجت بعده فهي لآخر أزواجها» وما كنت لأختارك على أبي الدرداء فكتب إليها معاوية: فعليك بالصوم فإنه محسمة لم يرو هذا الحديث عن أبي بكر بن أبي مريم إلا الوليد
(المعجم الاوسط للطبرانی،حدیث نمبر:۳۱۳۰،ج:۳،ص:۲۷۵،ط:دارالحرمین)
ترجمہ:
حضرت معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے امّ درداء رضی اللہ عنہا کو ان کے خاوند ابو درداء کی وفات کے بعد شادی کا پیغام بھیجا، تو ام درداء رضی اللہ عنہا نے جواب میں کہا: میں نے ابو درداء (رضی اللہ عنہ)سے یہ سنا تھا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو کوئی بھی عورت اپنے خاوند کے فوت ہو جانے کے بعد شادی کر لے، تو وہ (قیامت کے دن) اس آخری خاوند کے لیے ہوگی، اور میں ابودرداء پر آپ کو ترجیح نہیں دے سکتی، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف جوابی پیغام میں لکھا: آپ پھر پابندی سے روزے رکھیں، اس سے شہوت کمزور رہے گی۔
(ب) أخبرنا علي بن أبي علي، حدثنا أبو غانم محمد بن يوسف الأزرق، حدثنا أبي قال: حدثنا جدي، حدثنا سمرة بن حجر أبو حجر الخراساني عن حمزة النصيبي عن ابن أبي مليكة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «المرأة لآخر أزواجها.
(تاریخ بغداد للخطيب البغدادي،ج:۹،ص:۲۲۷،( ۴۸۰۳)ط:دارالکتب العلمیۃ)
ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورت (قیامت کے دن) اپنے آخری خاوند کے لیے ہوگی۔
(ج) ایک مرتبہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے کہا: اگر تم چاہتی ہو کہ جنت میں بھی میری بیوی بنو، تو میرے بعد دوسری شادی مت کرنا، کیونکہ جنت میں عورت اپنے آخری خاوند کے ساتھ ہوگی، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے نبی ﷺکی تمام بیویوں پر آپ کے بعد نکاح کرنے کی پابندی لگائی، تاکہ وہ تمام جنت میں آپ ﷺکی بیویاں ہوں۔
(د) حضرت اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہا زبیر بن عوام کے عقد ِنکاح میں تھیں، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ان پر بھاری (طبیعت پر گراں) تھے، تو انہوں نے آکر اپنے والد (ابو بکر) سے اس بات کی شکایت کی، تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: بیٹی صبر کرو، کیونکہ جب عورت کا خاوند اچھا ہو، اور وہ فوت ہو جائے، پھر عورت بھی اس کے بعد کہیں اور شادی نہ کرے تو انہیں جنت میں بھی اکٹھا کر دیا جائے گا۔
خلاصہ کلام:
اس ساری تفصیل سے معلوم ہوا کہ جنت میں عورت اپنے آخری خاوند کے ساتھ ہوگی اور اگر عورت نے پہلے شوہر کے مرنے کے بعد دوسری شادی کی، تو پہلا شوہر ناراض نہیں ہوگا، کیونکہ عورت کو شوہر کے مرنے کے بعد کسی اور مرد سے نکاح کرنے کا اختیار شریعت نے دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
السنن الکبری للبیھقی: (رقم الحدیث: 13421، ط: دار الکتب العلمیة)
أخبرنا محمد بن عبد الله الحافظ، ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا يحيى بن أبي طالب , أنبأ إسحاق بن منصور، ثنا عيسى بن عبد الرحمن السلمي، عن أبي إسحاق، عن صلة، عن حذيفة رضي الله عنه أنه قال لامرأته: إن شئت أن تكوني زوجتي في الجنة، فلا تزوجي بعدي، فإن المرأة في الجنة لآخر أزواجها في الدنيا، فلذلك " حرم الله على أزواج النبي صلى الله عليه وسلم أن ينكحن بعده؛ لأنهن أزواجه في الجنة
مجمع الزوائد للھیثمی: (باب في المرأة تدخل الجنة، رقم الحدیث: 7424، ط: مکتبة القدسی)
عن عطية بن قيس الكلاعي قال: «خطب معاوية بن أبي سفيان أم الدرداء بعد وفاة أبي الدرداء قالت أم الدرداء: سمعت أبا الدرداء يقول: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: " أيما امرأة توفي عنها زوجها فتزوجت بعده فهي لآخر أزواجها ". وما كنت لأختار على أبي الدرداء.
فكتب إليها معاوية: فعليك بالصوم، فإنها محسمة».
رواه الطبراني في الكبير، والأوسط، وفيه أبو بكر بن أبي مريم، وقد اختلط.
طبقات المحدثين بأصبهان: (36/4، ط: مؤسسة الرسالة)
حدثنا أحمد بن إسحاق الجوهري , قال: ثنا إسماعيل بن زرارة , قال: ثنا أبو المليح الرقي , عن ميمون بن مهران , عن أم الدرداء , عن أبي الدرداء , أن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «إن المرأة لآخر أزواجها»
تاریخ دمشق لابن عساکر: (16/69، ط: دار الفکر)
أنا أبو عمر بن حيوية أنا أحمد بن معروف نا ابن الفهم نا محمد بن سعد أنا كثير بن هشام حدثنا الفرات بن سلمان عن عبد الكريم عن عكرمة أن أسماء بنت أبي بكر كانت تحت الزبير بن العوام وكان شديدا عليها فأتت أباها فشكت ذلك إليه فقال يا بنية اصبري فإن المرأة إذا كان لها زوج صالح ثم مات عنها فلم تتزوج بعده جمع بينهما في الجنة
رد المحتار: (213/2، ط: دار الفکر)
ولأنه صح الخبر بأن المرأة لآخر أزواجها: أي إذا مات وهي في عصمته وفي حديث رواه جمع لكنه ضعيف «المرأة منا ربما يكون لها زوجان في الدنيا فتموت ويموتان ويدخلان الجنة لأيهما هي؟ قال: لأحسنهما خلقا كان عندها في الدنيا» وتمامه في تحفة ابن حجر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی