سوال:
مفتی صاحب ! کیا اللہ سے دولت مانگنا جائز ہے؟
جواب: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِن فَضْلِهِ (الآیۃ)
ترجمہ:اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرو۔
اس آیت اور اس کے علاوہ کئی احادیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسان کو اپنی تمام ضرورتیں اور حاجتیں چاہے وہ مال ودولت ہی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ سے ہی مانگنا چاہیے، یہاں تک کہ اگر جوتے کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے، تو وہ بھی اللہ تعالیٰ ہی سے مانگنا چاہیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے سے مانگنے والوں کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ سے نہیں مانگتے، اللہ تعالیٰ ان کو پسند نہیں کرتا، ہاں ! اتنی بات ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ سے کسی ناجائز چیز کا سوال کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 32)
وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِن فَضْلِهِ....الخ
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 3604، ط: دار الغرب الاسلامي)
عن أنس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليسأل أحدكم ربه حاجته كلها حتى يسأل شسع نعله إذا انقطع.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی