سوال:
السلام علیکم، کیا سید کی لڑکی غیر سید کے ساتھ نکاح کر سکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ سید لڑکی کا نکاح اس کے ولی کی اجازت سے غیر سید لڑکے سے ہوسکتا ہے، شرعاً اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے، البتہ اگر ولی کی اجازت کے بغیر سید لڑکی خود اپنا نکاح غیر سید لڑکے سے (یعنی غیر کفو میں) کرلیتی ہے تو صحیح قول کے مطابق یہ نکاح منعقد ہوجائے گا، البتہ ولی ایسے نکاح کو عدالت سے فسخ کروانے کا اختیار رکھتا ہے، بشرطیکہ ولی اولاد ہونے سے پہلے اپنے اس حق کو استعمال کرلے، ورنہ اس کا یہ حق ختم ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (باب الولی، 55/3، ط: دار الفکر)
(فنفذ نکاح حرة مکلفة بلا ) رضا ( ولی ) والأصل أن کل من تصرف في مالہ تصرف في نفسہ وما لا فلا ( ولہ )أي: للولي ( إذا کان عصبة )….(الاعتراض في غیر الکفء) فیفسخہ القاضي،….( ما لم ) یسکت حتی ( تلد منہ ) لئلا یضیع الولد ، وینبغي إلحاق الحبل الظاھر بہ، ( ویفتی) في غیر الکفء ( بعدم جوازہ أصلاً ) وھو المختار ( لفساد الزمان )
الھندیة: (15/2، ط: دار الفکر)
الکفاءۃ معتبرۃ فی الرجال للنساء للزوم النکاح،کذا فی ((محیط السرخسی))،ولا تعتبر فی جانب النساء للرجال،کذا فی ((البدائع))
کذا فی فتاویٰ دار العلوم دیوبند: رقم الفتویٰ:987-1032/N=11/1436-U
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی